سورة البقرة - آیت 241
وَلِلْمُطَلَّقَاتِ مَتَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ ۖ حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِينَ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
اور ان عورتوں کے لیے جنھیں طلاق دی گئی ہے، کچھ نہ کچھ سامان دینا معروف طریقے سے (لازم) ہے، پرہیزگاروں پر یہ حق ہے۔
تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی
(ف1) ﴿وَلِلْمُطَلَّقَاتِ مَتَاعٌ﴾ کے معنی ہیں کہ طلاق محض اختلاف رائے کا نتیجہ ہے ، کسی بغض وعناد کا نتیجہ نہیں ، یعنی اگر طلاق دو تو اس کے معنی صرف یہ ہیں کہ تم بعض وجوہ کی بنا پر اکٹھے نہیں رہ سکتے ۔ نہ یہ کہ مطلقہ حسن سلوک کی مستحق نہیں رہی ، قرآن حکیم کا مقصد یہ ہے کہ مسلمان بہرحال اخلاق عالیہ کا مظاہرہ کرے اور کسی حالت میں بھی حسن سلوک کی فضیلت کو فراموش نہ کرے ۔