وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا وَصِيَّةً لِّأَزْوَاجِهِم مَّتَاعًا إِلَى الْحَوْلِ غَيْرَ إِخْرَاجٍ ۚ فَإِنْ خَرَجْنَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِي مَا فَعَلْنَ فِي أَنفُسِهِنَّ مِن مَّعْرُوفٍ ۗ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
اور جو لوگ تم میں سے فوت کیے جاتے ہیں اور بیویاں چھوڑ جاتے ہیں وہ اپنی بیویوں کے لیے ایک سال تک نکالے بغیر سامان دینے کی وصیت کریں، پھر اگر وہ نکل جائیں تو تم پر اس میں کوئی گناہ نہیں جو وہ معروف طریقے میں سے اپنی جانوں کے بارے میں کریں اور اللہ سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔
(ف ٢) ان آیات میں یہ بتایاس ہے کہ اگر بیوہ عورتوں کے متعلق ان کے خاوند وصیت کرجائیں کہ انہیں ایک سال تک مکان سے نہ نکالا جائے تو اس پر عمل کیا جائے ، اگر وہ خود اس عرصہ میں نکلنا چاہیں تو مضائقہ نہیں ۔ سلف میں اس آیت کے متعلق اختلاف ہے کہ یہ منسوخ ہے یا محکم ، اکثریت کی رائے ہے کہ منسوخ ہے ، آیت وصیت کی وجہ سے اور آیت عدت کی وجہ سے ۔ مگر ان آیات میں تطبیق بھی ممکن ہے آیت وصیت وعدت میں احکام ہیں اور اس آیت میں فوق الاحکام ، حسن سلوک یعنی اگر کوئی شخص حقوق سے زیادہ کچھ دینا چاہے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ۔ حل لغات : قنتین : خشوع وخضوع ، مادہ قنوت :