سورة طه - آیت 109

يَوْمَئِذٍ لَّا تَنفَعُ الشَّفَاعَةُ إِلَّا مَنْ أَذِنَ لَهُ الرَّحْمَٰنُ وَرَضِيَ لَهُ قَوْلًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اس دن سفارش نفع نہ دے گی مگر جس کے لیے رحمان اجازت دے اور جس کے لیے وہ بات کرنا پسند فرمائے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) ان آیات میں مسئلہ شفاعت ذکر کرکے اللہ کی وسعت علمی اور قدر مطلق کا اظہار فرمایا ہے ، ارشاد ہے کہ اس کی ذات ہمہ دان ہے ، کوئی چیز اور کوئی جگہ اس کی نظروں سے اوجھل نہیں ، بااقتدار ہے ایک وقت آئے گا ، جب کہ تمام جبینیں اس کے سامنے جھکی ہونگی ، کسی شخص کو لب کشائی کی جرات نہ ہوگی ، وہ جو چاہے گا ، ضرور ہوگا جو کرے گا عین معدات وانصاف قرار پائے گا اس لئے وہ لوگ جو اس کے احاطہ علمی کی وسعتوں سے آگاہ نہیں ہیں ، اور اس کے سامنے جرائم ومظالم کا ارتکاب کرتے ہیں ۔ وہ اس دن نامرادی اور ناکامی سے دوچار ہوں گے ۔ حل لغات : قاعا صفصفا : صاف اور ہموار میدان : امتا : بلندی ۔ الحی القیوم : زندگی اور حیات کا منبع اصلی اور تمام کائنات کے قائم اور باقی رکھنے والی ذات : علماء طبعیات حیران وسرگردان ہیں کی مادہ میں زندگی کہاں سے آگئی کیونکہ اس میں تو سوائے اشکال وصنور کی قبولیت کے اور کسی قسم کی استعداد موجود نہیں ، یہ خیال کہ زندگی جسم کی موزون ترکیب کا نام ہے ، اب غلط ثابت ہوچکا ہے ، علم الحیوانات کے ماہرین نے ایسے حشرات دریافت کئے ہیں جن کی ترکیب بالکل سادہ اور بسیط ہے مگر حیات اور زندگی ان میں موجود ہے ، قرآن حکیم یہ کہہ کر علماء طبیعات کی حیرانی دور کردیتا ہے ، کہ یہ تمام زندگی ’ حی “ یعنی خدائے زندہ کی طرف سے ہے اسی نے حیات کو پیدا کیا ہے اور وہی جب تک چاہتا ہے اسے باقی رکھتا ہے ۔