قَالَ فَاذْهَبْ فَإِنَّ لَكَ فِي الْحَيَاةِ أَن تَقُولَ لَا مِسَاسَ ۖ وَإِنَّ لَكَ مَوْعِدًا لَّن تُخْلَفَهُ ۖ وَانظُرْ إِلَىٰ إِلَٰهِكَ الَّذِي ظَلْتَ عَلَيْهِ عَاكِفًا ۖ لَّنُحَرِّقَنَّهُ ثُمَّ لَنَنسِفَنَّهُ فِي الْيَمِّ نَسْفًا
کہا پس جاکہ بے شک تیرے لیے زندگی بھر یہ ہے کہ کہتا رہے ’’ہاتھ نہ لگانا‘‘ اور بے شک تیرے لیے ایک اور بھی وعدہ ہے جس کی خلاف ورزی تجھ سے ہرگز نہ کی جائے گی اور اپنے معبود کو دیکھ جس پر تو مجاور بنا رہا، یقیناً ہم اسے ضرور اچھی طرح جلائیں گے، پھر یقیناً اسے ضرور سمندر میں اڑا دیں گے، اڑانا اچھی طرح۔
حل لغات : أَنْ تَقُولَ لَا مِسَاسَ: یعنی تمہاری حالت ایسی ہوجائے گی ، کہ لوگ تم سے نفرت کریں گے ، اور قریب نہیں بھٹکنے دیں گے ، بنی اسرائیل کو گمراہ کرنے کی سزا اس کو اللہ تعالیٰ نے یہ دی کہ باقی عمر لوگوں سے جدا رہا ، کیونکہ قدرت نے اس کے بدن میں ایسا مادہ پیدا کردیا ، کہ وہ جس کو ہاتھ لگاتا یا کوئی اس کو چھوتا تو جس کو ہاتھ لگایا جاتا ، اور چھونے والا دونوں بخار میں مبتلا ہوجاتے ، یہ تو صرف دنیا کے عذاب کی کیفیت تھی ، عقبی کا عذاب اس کے سوا رہا ۔