سورة طه - آیت 68

قُلْنَا لَا تَخَفْ إِنَّكَ أَنتَ الْأَعْلَىٰ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

ہم نے کہا خوف نہ کر، یقیناً تو ہی غالب ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

معجزہ اور جادو کا مقابلہ : (ف ١) میدان مقابلہ میں دونوں قومیں جمع ہوگئیں ، اور انتظار کیا جانے لگا کہ دیکھیں کون غالب رہتا ہے ، جادوگروں نے ابتداء کی اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا ، یا تو آپ کچھ ڈالئے ، یا ہماری کرشمہ سازیاں دیکھئے موسیٰ (علیہ السلام) نے جوابا کہا ، پہلے جو کچھ تمہارے پاس ہے ، اس کا اظہار ہوجائے ، اس کے بعد میں بھی اپنی طرف سے کچھ پیش کروں گا دونوں حریف اپنی اپنی جگہ پر مطمئن تھے ، اس لئے اس تقدم وتاخر کو زیادہ اہمیت نہیں دی گئی ، اور مقابلہ کا آغاز ہوگیا ، جادوگروں نے اپنی لاٹھیاں اور رسے پھینکے ، تو وہ ایسے دکھائی دینے لگے کہ سانپ لہرا رہے ہیں ، حضرت موسیٰ (علیہ السلام) یہ افسون گری دیکھ کر سہمے ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا گھبراؤ نہیں تم غالب رہو گے ، اپنی عصاء جو تم نے داہنے ہاتھ میں لے کہ اپنے زمین پر پھینک دو ، تمہارا یہ عصاء اتنا بڑا اژدھا بن جائے گا اور سب سانپوں کو جو جادو کی وجہ سے ظہور میں آئے ہیں کھا جائے گا کیونکہ حق کے مقابلہ میں باطل کامیاب نہیں ہو سکتا ، سحر اصل میں دھوکا وفریب اور نفسیاتی غلبہ کانام ہے ، جادوگر کچھ تو خواص اشیاء کو جانتے تھے ، جس سے عام لوگ آگاہ نہیں ہوتے اور کچھ نفسیاتی قوت کو بعض ریاضتوں سے بڑھالیتے ، جس کے باعث وہ جو کچھ چاہتے ، عوام کی نظروں میں کر دکھاتے ، یہ بھی ہوتا تھا کہ محض چالاکی اور فن فریب سے وہ جہلاء کو اپنی بزرگی اور عظمت کا یقین دلاتے ۔ موسی (علیہ السلام) نے جب دیکھا کہ بظاہر رستے سانپ کی شکل میں دوڑ رہے ہیں تو بشریت کی وجہ سے قدرے گھبرائے مگر اللہ تعالیٰ نے فورا اس غلط فہمی کو دور کردیا ، ارشاد ہوا ، کہ اس میں حقیقت موجود نہیں ، یہ محض نظر فریبی ہے ، جادو اور دھوکا ہے ، انشاء اللہ تم غالب رہو گے ، اور اس کے بعد بطور اصول کے واضح کردیا ، کہ اس نوع کے شعبدہ باز حق کے مقابلہ میں نہیں ٹھہر سکتے ، حق کے لئے کامیابی مقدرات میں سے ہے ، اس قصے سے بطور استدلال کے معلوم ہوتا ہے ۔ کہ وہ شخص جو عالم دین ہے اور رشدو ہدایت کو لوگوں میں پھیلانا چاہتا ہے اس کے لئے ضروری ہے کہ ان تمام علوم میں ماہر ہو جو اس کے مخالف معاصرین میں پائے جاتے ہیں اور کسی علمی بات میں ان لوگوں سے کم نہ ہو ، آج نوجوانوں میں الحاد پھیل رہا ہے ، اس کی بہت بڑی وجہ یہ ہے کہ ہمارے علماء میں جمود اور تعطل پیدا ہوگیا ہے ، وہ ساحرہ فرنگ طلسمات سے آگاہ نہیں اور نہیں جاننا چاہتے کہ دشمن کن طریقوں سے دین کی چھاؤنیوں پر حملہ آور ہوتا ہے ، غور فرمائیے ، موسیٰ (علیہ السلام) کو کیوں اسی قسم کے اعلی ترین معجزات دیئے گئے ، جس قسم کے شعبدات ان میں رائج تھے ، اسی لئے ان لوگوں کو معلوم ہوا ، کہ جو شخص ہمیں ایمان واسلام کی دعوت دیتا ہے وہ معارف ومعلومات میں ہم سے کہیں آگے ہے ۔ حل لغات : فاوجس : وجس کے معین میں ہیں ، کچھ کہنے کے ہیں، یہاں مقصود دل میں ہے ۔