وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا تَعْضُلُوهُنَّ أَن يَنكِحْنَ أَزْوَاجَهُنَّ إِذَا تَرَاضَوْا بَيْنَهُم بِالْمَعْرُوفِ ۗ ذَٰلِكَ يُوعَظُ بِهِ مَن كَانَ مِنكُمْ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۗ ذَٰلِكُمْ أَزْكَىٰ لَكُمْ وَأَطْهَرُ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ
اور جب تم عورتوں کو طلاق دو، پس وہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں تو انھیں اس سے نہ روکو کہ وہ اپنے خاوندوں سے نکاح کرلیں، جب وہ آ پس میں اچھے طریقے سے راضی ہوجائیں۔ یہ بات ہے جس کی نصیحت تم میں سے اس کو کی جاتی ہے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو۔ یہ تمھارے لیے زیادہ ستھرا اور زیادہ پاکیزہ ہے اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔
(ف ٢) عضل کے معنی روکنے اور مشکل میں ڈالنے کے ہیں دجاجۃ معضلۃ اس مرغی کو کہتے ہیں بمشکل انڈے دے : مضلت الناقۃ اس وقت بولتے ہیں جب اونٹنی کے لئے بچہ جننا مشکل ہوجائے ، داء عضال اس بیماری کا نام ہے جو بمشکل دور ہو ۔ مقصد یہ ہے کہ عدت ختم ہونے کے بعد عورت کو دوسرے نکاح کا حق حاصل ہے اور تمہارے لئے جائز و درست نہیں کہ تم انکے نکاح میں روڑ اٹکاؤ اور ان کی مشکلات میں نہ ڈالو ۔ آیت کا روئے سخن یا تو پہلے خاوندوں سے ہے اور یہ اولیاء سے ، عام طور پر جاہل خاوند طلاق دینے کے بعد کوشش کرتے ہیں کہ ان کی سابقہ بیوی کسی دوسرے سے نکاح نہ کرسکے اس لئے کہ یہ بظاہر ان کی عزت کے خلاف ہے ، وہ ان کے خلاف لوگوں کو اکساتے ہیں ، یہ ناجائز ہے ، اولیاء اور عورت کے دوسرے بزرگ بھی بعض دفعہ انہیں دوسرے نکاح سے روکتے ہیں یہ بھی مصالح کے خلاف ہے ، اس لئے فرمایا کہ ایسا نہ کرو حالات ومستقبل کا علم تمہیں نہیں ، اللہ کو ہے ، وہ خوب جانتا ہے کہ نتیجہ کیا ہوگا ، اس لئے جو حق اللہ نے انہیں دے رکھا ہے ، تمہیں اس سے محروم رکھنا کسی طرح زیبا وجائز نہیں ۔