سورة الكهف - آیت 80

وَأَمَّا الْغُلَامُ فَكَانَ أَبَوَاهُ مُؤْمِنَيْنِ فَخَشِينَا أَن يُرْهِقَهُمَا طُغْيَانًا وَكُفْرًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور رہا لڑکا تو اس کے ماں باپ دونوں مومن تھے تو ہم ڈرے کہ وہ ان دونوں کو سرکشی اور کفر میں پھنسا دے گا۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) لڑکے کو اس لئے مارو ، کہ اس کے والدین نیک اور صالح تھے اس کے چال چلن اور قرائن سے معلوم ہوتا تھا ، کہ بڑا ہو کر یہ کفر وسرکشی کا پیکر ہوگا والدین کو سخت مصیبت میں ڈال دیگا ، اس لئے اس کا زندگی سے محروم ہوجانا والدین کے لئے خیرو برکت کا موجب تھا ، یہاں یہ ملحوظ رہے کہ کسی شخص کے متعلق اس نوع کا حتمی فیصلہ عام انسان نہیں کرسکتے ، حتی کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) بھی مظاہر اس واقعہ کی حقیقت کو نہیں سمجھ سکے ، اس کے لئے خضر (علیہ السلام) کی دور رس نگاہیں چاہئیں ، جو مستقبل کی تاریکیوں کو خیال کی روشنی میں دیکھ سکیں ،