سورة الكهف - آیت 54

وَلَقَدْ صَرَّفْنَا فِي هَٰذَا الْقُرْآنِ لِلنَّاسِ مِن كُلِّ مَثَلٍ ۚ وَكَانَ الْإِنسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور بلاشبہ یقیناً ہم نے اس قرآن میں لوگوں کے لیے ہر مثال پھیر پھیر کر بیان کی ہے اور انسان ہمیشہ سے سب چیزوں سے زیادہ جھگڑنے والا ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

قرآن نسل انسانی کی مشترکہ میراث ہے : (ف ١) قرآن حکیم تمام نسل انسانی کی مشترکہ میراث ہے اس لئے اس میں ہر طبقہ اور ہر نوع کے انسانوں کے لئے رشد وہدایت کا سامان موجود ہے ، اس میں ان لوگوں کے لئے بھی تسکین ہے جو حکمت وفلسفہ کے دلدادہ اور جویاں ہیں ، اور ان لوگوں کے لئے بھی جو فلسفہ وحکمت سے زیادہ ، روحانیت سے شغف رکھتے ہیں ، طرز بیان میں تخیلات بھی ہیں ، خطاب بھی ہے منطق بھی ہے اور شبیہات اور استعارے بھی ، ترغیب اور ترہیب بھی ، غرضیکہ فلسفہ قیادت کا کوئی پہلو ایسا نہیں جو اس میں تفصیل کے ساتھ موجود نہ ہو مگر انسان بالطبع جھگڑالو ہے ، اس لئے اس چشمہ ہدایت وعرفان سے مکمل استفادہ نہیں کرتا ، اور اللہ کی رحمت وفیضان سے محروم رہتا ہے ۔