سورة الكهف - آیت 29

وَقُلِ الْحَقُّ مِن رَّبِّكُمْ ۖ فَمَن شَاءَ فَلْيُؤْمِن وَمَن شَاءَ فَلْيَكْفُرْ ۚ إِنَّا أَعْتَدْنَا لِلظَّالِمِينَ نَارًا أَحَاطَ بِهِمْ سُرَادِقُهَا ۚ وَإِن يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَاءٍ كَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ ۚ بِئْسَ الشَّرَابُ وَسَاءَتْ مُرْتَفَقًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور کہہ دے یہ حق تمھارے رب کی طرف سے ہے، پھر جو چاہے سو ایمان لے آئے اور جو چاہے سو کفر کرے۔ بے شک ہم نے ظالموں کے لیے ایک آگ تیار کر رکھی ہے، جس کی قناتوں نے انھیں گھیر رکھا ہے اور اگر وہ پانی مانگیں گے تو انھیں پگھلے ہوئے تانبے جیسا پانی دیا جائے گا، جو چہروں کو بھون ڈالے گا، برا مشروب ہے اور بری آرام گاہ ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) اس آیت میں واضح طور پربتا دیا گیا ہے کہ ایمان ایک دولت ہے ایک حقیقت ہے ، چاہو تو اس سے اپنی جھولیاں بھو لو ، اور چاہو تو محروم رہو ، رسول تمہاری وجہ سے غربا اور مساکین سے قطع تعلق نہیں کرسکتا ۔ حل لغات : فرطا : حد سے تجاوز کرنے والی بات ۔ سرادق : پردے قناتیں ، شامیانے سرا پردہ ، اساور : اسوار کی جمع ہے کلائی میں پہننے کی زنجیر یا کنگن ، ملوک عجم عموما زیور پہنتے تھے اور بالخصوص ہاتھوں میں طلائی کنگن شاہان فارس کا طرہ امتیاز تھا ان کے تتبع میں امراء عرب بھی اس کو نشان افتخار سمجھنے لگے تھے ۔