وَإِنَّا لَجَاعِلُونَ مَا عَلَيْهَا صَعِيدًا جُرُزًا
اور بلاشبہ ہم جو کچھ اس پر ہے، اسے ضرور ایک چٹیل میدان بنا دینے والے ہیں۔
سورہ کہف کی دس آیتیں : (ف1) ابتدا کی ان دس آیتوں میں جو معارف بیان فرمائے ہیں ان کو سمجھ لینے کے بعد گمراہی کا کوئی احتمال نہیں رہتا ، اور قلب ودماغ انواروصداقت سے مستنیر ہوجاتے ہیں ذلیل میں یہ معارف درج ہیں ۔ 1۔ قرآن حکیم اللہ کی کتاب ہے ، اس میں کسی قسم کا الجھاؤ نہیں مطالب واضح اور صاف ہیں ۔ 2۔ یہ ہماری تمام ضروریات دینی کی کفیل ہے ، اس صحیفہ قیم کے بعد مزید تجدید وبعثت کی ضرورت نہیں ۔ 3۔ توحید کی راہ استقامت اور سلامت روی کی راہ ہے ، مسلمان کا نصب العین ہمیشہ یہی رہے گا کہ ایک خدا کے سامنے جھکے ۔4۔ عقیدہ شرک کی تمام صورتیں اور شکلیں غیر علمی اور غیر یقینی ہیں اور اللہ کی تقدیس پر اتہام وافترا ہے ۔ 5۔ جناب رسالت پناہ امت کے سب سے بڑے خیر خواہ ہیں ، ہمارے لئے ان کے دل میں بےحد کرب وبے چینی تھی ، ﴿فَلَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَفْسَكَ﴾میں اسی جانب اشارہ ہے اس لئے آپ کا اسوہ حسنہ ہمارے لئے مکمل اور تشفی بخش ہے ۔ 6۔ دنیا کی آرائش وزینت ناپائدار اور فانی ہے مقصود یہ ہے کہ ہم دنیا میں رہ کر آیندہ زندگی کے لئے تیاری کریں ۔ 7۔ اللہ کے نیک بندے ابتلاء کے وقت مایوس نہیں ہوتے ، اور اللہ سے ہدایت وراہنمائی کی توفیق چاہتے ہیں ، کیا یہ حقائق ایسے نہیں کہ انسانیت کو فروغ دیں ، اور مومن کو ہر نوع کی گمراہیوں سے بچا لیں ؟ حل لغات : جُرُزًا: زمین بےگیاہ ، بنجر ، غیر آباد ، ناقابل زراعت ۔