ذَٰلِكَ جَزَاؤُهُم بِأَنَّهُمْ كَفَرُوا بِآيَاتِنَا وَقَالُوا أَإِذَا كُنَّا عِظَامًا وَرُفَاتًا أَإِنَّا لَمَبْعُوثُونَ خَلْقًا جَدِيدًا
یہی ان کی جزا ہے، کیونکہ بے شک انھوں نے ہماری آیات کا انکار کیا اور کہا کیا جب ہم ہڈیاں اور ریزہ ریزہ ہوگئے تو کیا واقعی ہم ضرور نئے سرے سے پیدا کر کے اٹھائے جانے والے ہیں؟
(ف ١) آخرت کے متعلق ایک گروہ کو ہمیشہ شک رہا ہے اور آج بھی ایسے لوگ موجود ہیں ، جنہیں عاقبت کا یقین نہیں اسی لئے قرآن حکیم نے اس شبہ کو کوئی صورتوں میں ذکر فرمایا ہے ، اور جواب دیا ہے تاکہ ہر زمانہ کے متشکک لوگ تسلی واطمینان حاصل کریں ، اللہ فرماتے ہیں کہ زمین وآسمان کو پہلی دفعہ پیدا کرنے میں ہمیں کوئی تکلف نہیں ہوا ، تو اب فنا کے بعد بھی انہیں دوبارہ منقہ شہود پر لایا جاسکتا ہے ، جو چیز ایک مرتبہ بغیر کسی وسیلہ مادی کے پیدا ہو سکتی ہے اس کا ہزار مرتبہ یونہی پیدا ہونا بھی ممکن ہے ، البتہ اگر تمہیں اللہ پر یقین نہیں اور تم اللہ کو نہیں مانتے ، تو پھر حشر ونشر کے کوائف پر معترض ہونا یقینا غلط ہے ، ہونا یہ چاہئے کہ نفس خدا کے مسئلہ کا پہلے بحث کرلی جائے ۔