أَوْ تُسْقِطَ السَّمَاءَ كَمَا زَعَمْتَ عَلَيْنَا كِسَفًا أَوْ تَأْتِيَ بِاللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ قَبِيلًا
یا آسمان کو ٹکڑے کر کے ہم پر گرا دے، جیسا کہ تو نے دعویٰ کیا ہے، یا تو اللہ اور فرشتوں کو سامنے لے آئے۔
پیغمبروں کا دائرہ اختیار : (ف ١) قرآن بےمثل اور بےنظیر صحیفہ آسمانی ہے ، انسانی ذہینت اور طاقت میں اس کا جواب ممکن نہیں ، اس میں ہر نوع کے لوگوں کے خیالات ملحوظ رکھے ہیں ، ایک عامی انسان سے لے کر فیلسوف ودانا تک کے لئے اس میں ہدایت ہے ، ہر دل ودماغ کے لوگ اس کی نعمتوں سے استفادہ کرسکتے ہیں ، اور ہر قسم کی ترقی حاصل کرسکتے ہیں مگر یہ بدبخت مکے والے ، جن کی ذہینت مسخ ہوچکی ہے کم بختیوں میں مبتلا ہیں ، بجائے اس کے کہ اس نسخہ کیمیا سے فائدہ حاصل کریں ، بلاضرورت معجزات طلب کرتے ہیں ، اور کہتے ہیں جناب ہم تو جب مانیں گے جب یہاں مکے کی سنگلاخ زمین میں پانی کے چشمے پھوٹ نکلیں یا یہاں انگور اور کھجوروں کے باغات ہوں ، یا آپ اتنے امیر اور متمول ہوں ، کہ آپ کا مکان سونے کا ہو ، یا آسمان پر آپ ہماری آنکھوں کے سامنے چڑھیں ، اور کتاب لے آئیں ، اور یا پھر عذاب ہی آجائے اور آسمان ہم پر ٹوٹ پڑے ، جیسا کہ اکثر آپ کہتے ہیں ، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ، ان سے کہہ دیجئے تم لوگ منصب نبوت کو نہیں سمجھے ، بھلا ان خوارق کا آپ سے کیا تعلق ؟ آپ تو رسول ہیں اور انسان ہیں ، اور پابند ہیں ، کہ احکام الہی کی پیروی کریں ، اس لئے تمہاری خواہشات کی تکمیل بلا ارادہ الہی از خود نہیں کرسکتے ، اگر تمہاری آنکھیں بینا ہوں ، تو نفس نبوت اور روح پیغام کو دیکھو ، تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ صفحات قرآن میں کس قدر معانی کے دریا بہہ رہے ہیں ، انگور اور کھجور تو کیا چیزیں ہیں ، حکمت ودانائی کے کتنے بار آور شجر اس میں موجود ہیں جن کے پھل سے دنیا ہمیشہ شیربن کام رہے گی ، تم قرآن کے احکام پر عمل پیرا رہ کر دیکھو ، تو تمہیں چاندی سونے کے محلات بھی یہی مل جائیں ، اور قیصر وکسری کے سربفلک قصور کو فتح کر لوگے اور تمہاری فتوحات اور کامرانی کا غلغلہ بلند ہوگا ، اور تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ اسلام واقعی اللہ کا مذہب ہے ، جو ہر طرح ارفع واعلی ہے ۔ حل لغات : ینبوعا : وہ چشمہ جو ابل رہا ہو ، بڑا چشمہ ۔ فتیلا : صف بصف مقابل ، زخرف : اصل معنی زینت اور آرائش کے ہیں سونے پر بھی اس کا طلاق ہوتا ہے ۔