سورة الإسراء - آیت 82

وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِينَ ۙ وَلَا يَزِيدُ الظَّالِمِينَ إِلَّا خَسَارًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور ہم قرآن میں سے تھوڑا تھوڑا نازل کرتے ہیں جو ایمان والوں کے لیے سراسر شفا اور رحمت ہے اور وہ ظالموں کو خسارے کے سوا کسی چیز میں زیادہ نہیں کرتا۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

حق آگیا : (ف ١) قرآن مجید حق وصداقت ہے ، اس لئے ضروری ہے کہ باطل اس کے مقابلہ میں نہ ٹھہر سکے ، تمام دنیائے کفر کو پکار کر کہہ دیا گیا ، کہ اب تمہاری عمر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے حق ظہور پذیر ہوچکا ہے ، آفتاب نکل آیا ہے ، اب کفر کی تاریکیوں کے لئے گنجائش نہیں ، دنیا میں اب صرف صداقت اور سچائی کی حکومت ہوگی ، اور اسلام کا آفتاب جلوہ افگن ہوگا یہ کیوں ؟ اس لئے قرآن ہی وہ کتاب ہے جو فطرت کے اسرار روموز کے چہرہ پر غور سے نقاب اٹھاتی ہے ، جو حق کی ترجمان ہے جس سے دل کی تمام بیماریاں دور ہوتی ہیں ، اور نعمت مجسم اور شفاء کامل ہے ۔ ہمارے اعتراضات اور شکوک جو دلوں میں پیدا ہوتے ہیں ، اور الحاد وکفر کا موجب بنتے ہیں ، قرآن حکیم میں ان کا بہترین حل موجود ہے کیونکہ یہ خدا کی کتاب ہے اور سینوں کے اسرار سے آگاہ ہے ، دماغ کے خطرات سے واقف ہے اور جس کے سامنے نفس کی مستور خواہشیں بھی واشگاف ہیں مگر ظالم اور حق ناشناس طبیعتیں اس کی برکات سے محروم رہتی ہیں ، اور سوائے خسارہ اور گھاٹے کے ان کے حصہ میں اور کچھ نہیں آتا ۔