أَقِمِ الصَّلَاةَ لِدُلُوكِ الشَّمْسِ إِلَىٰ غَسَقِ اللَّيْلِ وَقُرْآنَ الْفَجْرِ ۖ إِنَّ قُرْآنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُودًا
نماز قائم کر سورج ڈھلنے سے رات کے اندھیرے تک اور فجر کا قرآن (پڑھ)۔ بے شک فجر کا قرآن ہمیشہ سے حاضر ہونے کا وقت رہا ہے۔
(ف ٢) مجوسی سورج کی عبادت کرتے اور عموما اس وقت کرتے جس وقت سورج کامل عروج پر ہو ، قرآن نے نماز کے اوقات ایسے بتانے ہیں جب کہ سورج زوال پذیر ہوجائے ، دلوک : وہ وقت ہے جب سورج افق نور سے ڈھل جائے اور یہ تین دفعہ ہوتا ہے ظہر کے وقت جب سورج پہلی دفعہ زوال پذیر ہوتا ہے عصر کے وقت جب دوسری دفعہ دوسرے مرتبہ میں افق نور سے سورج ڈھلتا ہے ۔ اور تیسری دفعہ جب افق مغرب میں غروب ہوجاتا ہے ۔ لدلوک الشمس : سے غرض یہ ہوگی کہ کلما دلکت الشمس ، غسق اللیل رات کی نماز ہے یعنی عشاء اور قران الفجر ، صبح کی اس طرح پانچوں نمازوں کا ذکر قرآن کی ایک آیت سے ثابت ہوتا ہے ۔ حل لغات : نافلۃ لک : یعنی زیارت وبرکت :