أُولَٰئِكَ الَّذِينَ يَدْعُونَ يَبْتَغُونَ إِلَىٰ رَبِّهِمُ الْوَسِيلَةَ أَيُّهُمْ أَقْرَبُ وَيَرْجُونَ رَحْمَتَهُ وَيَخَافُونَ عَذَابَهُ ۚ إِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ كَانَ مَحْذُورًا
وہ لوگ جنھیں یہ پکارتے ہیں، وہ (خود) اپنے رب کی طرف وسیلہ ڈھونڈتے ہیں، جو ان میں سے زیادہ قریب ہیں اور اس کی رحمت کی امید رکھتے ہیں اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں۔ بے شک تیرے رب کا عذاب وہ ہے جس سے ہمیشہ ڈرا جاتا ہے۔
(ف ٢) مکے والے فرشتوں کی عبادت کرتے تھے عیسائی مسیح (علیہ السلام) وعزیز (علیہ السلام) کو پوجتے تھے ، اللہ تعالیٰ نے انہیں اس آیت میں یہ بتایا ہے کہ تم جن لوگوں کی عبادت کرتے ہو ، وہ تو خود محتاج ہیں ، اللہ کی عبادت کرتے ہیں ، ان کی بڑی کوشش یہی رہتی ہے ، کہ اللہ کا تقرب حاصل کیا جائے جب ان کی یہ حالت ہے ، تو کیونکر وہ تمہارے شرک پر خوش ہو سکیں گے ؟ حل لغات : تحویلا : تبدیلی ، پھیرنا ، ہٹانا ۔