وَلَا تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ ۚ إِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ كُلُّ أُولَٰئِكَ كَانَ عَنْهُ مَسْئُولًا
اور اس چیز کا پیچھا نہ کر جس کا تجھے کوئی علم نہیں۔ بے شک کان اور آنکھ اور دل، ان میں سے ہر ایک، اس کے متعلق سوال ہوگا۔
حرمت نفس اور دیگر اخلاقی نصائح : (ف ١) ان تمام اخلاق وآداب کو اللہ تعالیٰ نے حکمت سے تعبیر کیا ہے یعنی بہترین دانائی یہ ہے ، کہ حقوق اللہ اور حقوق العباد کا خیال رکھا جائے ، جو شخص اللہ اور اس کے بندوں کو نہیں پہچانتا ، وہ بےوقوف اور بےعقل ہے ۔ اس سے قبل والدین کی اطاعت ، توحید ، عزیزوں اور قرابت داروں کے متعلق حسن سلوک کی تلقین کی تھی ، اسراف وتبذیر سے روکا تھا ، میانہ روی اور اقتصاد پر ابھارا تھا عربوں کو قتل اولاد کے فعل شفیع سے یہ کہہ کر روکا تھا کہ رزق کا ذمہ دار اللہ ہے جب اس نے پیدا کیا ہے ، تو وہ اس کے لئے رزق کا سامان بھی پیدا کر دے گا تم محض بھول اور افلاس کی وجہ سے ان کی موت نہ چاہیؤ۔ زنا کے متعلق فرمایا تھا کہ یہ بدترین فعل ہے اس سے نسلیں تباہ ہوجاتی ہیں ، جرات وغیرت تباہ ہوجاتی ہے ، قوم میں بزدلی اور جبن (بددلی) پیدا ہوجاتا ہے اور اخلاقی لحاظ سے قوم مردہ ہوجاتی ہے ۔ ان آیات میں چند اخلاقی احکام اور فرامین ہیں جو یہ ہیں ۔ ١۔ حرمت نفس : یعنی یہ جائز نہیں کہ ، بلا کسی وجہ کسی شخص کو زندگی کے حق سے محروم کردیا جائے ، کیونکہ اس طرح دنیا میں ابتری اور بدنظمی پھیل جاتی ہے ۔ ٢۔ یتیم کی عزت ، یتیم کے مال کو اس کے مفاد کے لئے صرف کرو ، اور جب تک وہ جوان نہ ہو ، دیانتداری کے ساتھ مال کی نگہداشت کرو ، ٣۔ پورا پورا تولو ، اور پورا ماپ کردو ٤۔ بےتحقیق بات نہ مانو ، کیونکہ اللہ نے قلب ودماغ کو ذمہ دار اور مسؤل بنایا ہے ۔ ٥۔ فکر کا اظہار نہ کرو ۔ (٦) اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ ۔ یہ عام معاملات کی باتیں ہیں ، جن پر دنیا کا نظام حکمرانی قائم ہے ، جب تک ان باتوں پر عمل نہ ہو ، دنیا کا امن مخدوش رہتا ہے ، اسلام چونکہ فطرتا استعماری وتمدنی مذہب ہے ، اس لئے وہ ان اساسی حقائق کو پوری اہمیت کے ساتھ ظاہر کرتا ہے ۔ حل لغات : لاتقف : تتبع نہ کر ، پیچھے نہ لگ ۔ مرحا : اظہار مسرت میں غلو ، اترانا تکبر کرنا ۔ مدحورا : راندہ ہوا ، دحر کے معنی ہیں ، دفع کرنا ، چلانا ، اور دور پھینکنا ۔