لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَبْتَغُوا فَضْلًا مِّن رَّبِّكُمْ ۚ فَإِذَا أَفَضْتُم مِّنْ عَرَفَاتٍ فَاذْكُرُوا اللَّهَ عِندَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ ۖ وَاذْكُرُوهُ كَمَا هَدَاكُمْ وَإِن كُنتُم مِّن قَبْلِهِ لَمِنَ الضَّالِّينَ
تم پر کوئی گناہ نہیں کہ اپنے رب کا کوئی فضل تلاش کرو، پھر جب تم عرفات سے واپس آؤ تو مشعر حرام کے پاس اللہ کو یاد کرو اور اس کو اس طرح یاد کرو جیسے اس نے تمھیں ہدایت دی ہے اور بلاشبہ اس سے پہلے تم یقیناً گمراہوں سے تھے۔
ایام حج میں تجارت : (ف ٢) اسلامی عبادات میں اور دیگر مذاہب کے نظام عبادت میں ایک بہت بڑا امتیاز یہ ہے کہ اسلامی عبادات صرف ذکر خدا تک محدود نہیں ، بلکہ وہ وسیع تر مفہوم اپنے اندر پنہاں رکھتی ہے ، اسلامی عبادت ذکر الہی کے علاوہ ضروریات تمدن پر حاوی ہے ، اس لئے حج میں جو خالصہ ذکر وریاضت کی ایک اعلی صورت ہے ، تجارت کی اجازت دی اور فرمایا اس میں کوئی مضائقہ نہیں ، بلکہ اپنے فضل کے لفظ سے تعبیر کرکے ترغیب دی کہ مسلمان اس عظیم الشان اجتماع سے مادی فائدہ بھی اٹھائیں اور یہ اجتماع ہر محافظ سے مسلمانوں کے لئے باعث برکت وسعادت ہو ۔ (ف ٣) عربوں کا قاعدہ تھا کہ جب مناسک حج سے فارغ ہوتے تو ایک مجلس مفاخرہ قائم کرتے جس میں اشعار پڑھتے اور اپنے اپنے آباؤ واجداد کے مناقب وفضائل بیان کرتے جس سے حج کا مقصد بالکل فوت ہوجاتا ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ فخر وغرور کے یہ نعرے جائز نہیں ، حج کا مقصد تو اعلائے کلمۃ اللہ ہے ، اس لئے اسی کا ذکر اور اسی کی تمحید وتقدیس میں تمہاری زبانیں مصروف رہنی چاہئیں اور خدا نے بزرگ وبرتر یقینا تمہارے آباؤ اجداد سے زیادہ حمد وثنا کا استحقاق رکھتے ہیں ، اس لئے تم کیوں غیر اللہ کی مدح وستائش میں اپنی زبانوں کو آلودہ کرتے ہو ، کیونکہ تمہارے دلوں میں خدا کی محبت نہیں ۔ حل لغات : اشھر : جمع شھر ، مہینہ ، رفث : ہر وہ حرکت جو عورتوں سے متعلق ہو ، فسوق : حدود اصلیہ سے تجاوز ۔ جدال ، بےسود جھگڑا ، لڑائی جنگ ۔ زاد : راستے کا خرچ ، افضتم : مصدر افاضۃ ۔ لوٹنا ، پھرنا ۔