أَلَمْ يَرَوْا إِلَى الطَّيْرِ مُسَخَّرَاتٍ فِي جَوِّ السَّمَاءِ مَا يُمْسِكُهُنَّ إِلَّا اللَّهُ ۗ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ
کیا انھوں نے پرندوں کی طرف نہیں دیکھا، آسمان کی فضا میں مسخر ہیں، انھیں اللہ کے سوا کوئی نہیں تھامتا۔ بلاشبہ اس میں ان لوگوں کے لیے یقیناً بہت سی نشانیاں ہیں جو ایمان لاتے ہیں۔
(ف ٢) پرندے فضا میں اڑ رہے ہیں ، یہ پرواز اللہ کے ایک مقرر قانون کے ماتحت ہے ۔ (آیت) ” مایمسکھن الا اللہ “۔ مگر وہ لوگ جو دانا ہیں ، اس قانون کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں اللہ تعالیٰ نے قانون پر غور کرنے کے لئے مسلمان کو ترغیب دی تھی ، مگر کافر اس کی جانب متوجہ ہورہے ہیں ، وہ پرندوں کی طرح ہوؤں اور فضاؤں میں اڑ رہے ہیں ، ان کے پاس بےشمار ہوئی جہاز ہیں ، طیارے ہیں جن کی وجہ سے آج وہ ربع سکون پر حکومت کر رہے ہیں ۔ کیا مسلمان کبھی غور کرے گا کہ (آیت) ” ان فی ذلک لایت “۔ میں کس قدر غور طلب حقائق ہیں ؟ قرآن نے ہر نکتے کی جانب ہماری توجہ کو مبذول کیا ہے مگر افسوس کہ ہم ہر راہ ارتقاء سے دور بیٹھے ہیں ۔ حل لغات : سکنا : مستقل اور ناقابل انتقال مکان ، ظعنکم : ظعن کے معنے کوچ کرنے اور سیر کرنے کے ہیں ، اور ظاعن مسافر کو کہتے ہیں ۔