وَاللَّهُ أَخْرَجَكُم مِّن بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ لَا تَعْلَمُونَ شَيْئًا وَجَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَالْأَفْئِدَةَ ۙ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
اور اللہ نے تمھیں تمھاری ماؤں کے پیٹوں سے اس حال میں نکالا کہ تم کچھ نہ جانتے تھے اور اس نے تمھارے لیے کان اور آنکھیں اور دل بنا دیے، تاکہ تم شکر کرو۔
انسان کی عقلی تربیت : (ف ١) انسان اگر اپنے اندر نظر دوڑائے ، تو معلوم ہو کہ خود اس میں کس قدر معارف وعلوم کا خزانہ پہناں ہے ۔ اس آیت میں داخلی تفکیر کی جانب توجہ دلائی ہے غور کرو اللہ نے لطف بےپایاں سے تمہاری عقلی وذہنی تربیت کی ہے جب تم پیدا ہوئے تھے ، اس وقت تم نہیں جانتے تھے کہ دنیا میں کیا ہو رہا ہے ، آہستہ آہستہ تمہاری عقل بڑھی اور تم اپنے حواس سے کام لینے لگے ، ایک وقت آیا کہ وہ عقل درجہ تکمیل تک پہنچ گئی ، اور تم ہر معاملہ کے حسن وقبح کو پہچاننے لگے بتاؤ جس خدا نے ابتداء سے تمہاری عمل ضروریات کو پورا کیا ہے وہ دنیا تمہاری دینی ومذہبی ضروریات کو پورا نہ کرے گا ، کیونکہ مذہب بھی درحقیقت ایک قسم کی ذہنی تسکین کا نام ہے ہر شخص قلبی طور پر کچھ عقیدے اپنی طمانیت کے لئے مقرر کرلیتا ہے ، تاکہ دن کو سکون وراحت حاصل ہو ، اس لئے ضرور ہے کہ وہ خدا جس نے ابتداء سے ہماری ذہنی وجسمانی تربیت کی ہے وہ دینی ضروریات کو بھی پورا کرے ۔