وَضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا رَّجُلَيْنِ أَحَدُهُمَا أَبْكَمُ لَا يَقْدِرُ عَلَىٰ شَيْءٍ وَهُوَ كَلٌّ عَلَىٰ مَوْلَاهُ أَيْنَمَا يُوَجِّههُّ لَا يَأْتِ بِخَيْرٍ ۖ هَلْ يَسْتَوِي هُوَ وَمَن يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ ۙ وَهُوَ عَلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
اور اللہ نے ایک مثال بیان کی، دو آدمی ہیں جن میں سے ایک گونگا ہے، کسی چیز پر قدرت نہیں رکھتا اور وہ اپنے مالک پر بوجھ ہے، وہ اسے جہاں بھی بھیجتا ہے، کوئی بھلائی لے کر نہیں آتا، کیا یہ اور وہ شخص برابر ہیں جو عدل کے ساتھ حکم دیتا ہے اور وہ سیدھے راستے پر ہے۔
(ف ١) مبلغ خیر اور ابکم شریر کی تمثیل ہے ، کہ نیک آدمی ہمیشہ نیکی کی تلقین کرتا ہے دنیا میں بھلائی پھیلاتا ہے اور وہ جو شریر ہے گونگا ہے برائیوں سے روکتا نہیں بلکہ گونگے شیطان کی ماند لڑائیوں کا دیکھتا ہے اور خاموش ہوتا ہے ۔ حل لغات : کل : بوجھہ دوجہ ملال وتکدر الا کلمح البصر : آنکھ کا جھپکنا مراد عجلت سے ہے ۔