وَقَاتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَكُمْ وَلَا تَعْتَدُوا ۚ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ
اور اللہ کے راستے میں ان لوگوں سے لڑو جو تم سے لڑتے ہیں اور زیادتی مت کرو، بے شک اللہ زیادتی کرنے والوں سے محبت نہیں کرتا۔
جنگ کن سے ہے ؟ (ف ٤) ہجرت سے پہلے مسلمان کفر کی طرف سے ہر زیادتی کو برداشت کرتے رہے اور ان کا عمل (آیت) ” فاعف عنھم واصفح “ کی تصویر رہا ، مگر جب ان کی زیادیتاں حد سے بڑھ گئیں اور مسلمانوں کا پیمانہ صبر لبریز ہوگیا تو اس وقت یہ آیت نازل ہوئی کہ تم ان لوگوں سے مصروف جہاد ہوجاؤ جو تمہیں دق کرتے ہیں یعنی وہ لوگ جو مسلمانوں سے تعرض نہیں کرتے اور ان سے دوستانہ تعلقات رکھتے ہیں ان سے جنگ درست نہیں ، وہ لوگ جو اسلام کو بدنام کرنے میں کوئی دقیقہ نہیں اٹھا رکھتے ، وہ ان آیات کو غور سے پڑھیں اور یہ دیکھیں کہ اسلام نے جہاد میں بھی آداب واخلاق کی پابندی کو ضروری قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ دیکھنا دشمن پرکسی قسم کی زیادتی نہ ہونے پائے کیا آج مہذب سے مہذب قوم بھی جنگ میں ” اخلاق “ کو ملحوظ رکھتی ہے ؟ جنگ عظیم کی روئیداد تمہارے سامنے ہے ، دیکھوکس طرح تہذیب واخلاق کا گلا گھونٹا گیا ہے ۔