وَمَا ذَرَأَ لَكُمْ فِي الْأَرْضِ مُخْتَلِفًا أَلْوَانُهُ ۗ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لِّقَوْمٍ يَذَّكَّرُونَ
اور جو کچھ اس نے تمھارے لیے زمین میں پھیلا دیا ہے، جس کے رنگ مختلف ہیں، بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے یقیناً بڑی نشانی ہے جو نصیحت حاصل کرتے ہیں۔
(ف ١) قرآن چونکہ کتاب فطرت ہے ، اس لئے وہ عجائب مخلوقات سے استدلال کرتا ہے ، وہ کہتا ہے آسمان کو دیکھو پانی اور بارش کے فوائد پر غور کرو ، کیونکر کھیت اور باغات ہرے بھرے ہوجاتے ہیں ، اور کیونکر بہترین پھل اور اثمار پیدا ہوئے ہیں کیا اس میں غور وفکر کے لئے کافی سامان موجود نہیں ؟ ۔ رات اور دن کی ترتیب سورج چاند اور ستاروں کی باقاعدہ گردش ان میں جولانی عقل کے لئے کس قدر میدان ہے اسی طرح اشجار رنگا رنگ میں قدرت کی کس قدر صنعت کاریاں نمایاں ہیں ، اور باعث تذکیر ونصیحت ہیں ۔ قرآن حکیم کا ارشاد ہے ، کہ ان سب باتوں کو سوچو ، غور کرو ، تو فکر عقل اور ذکر کا تمہیں وافر ذخیرہ ملے گا ، غرض یہ ہے کہ مسلمان ، حیوانات ، نباتات ، اور علم الفضا سب علوم کے ماہر ہوں ، اور اللہ کا شکر ادا کریں ، تمام نعمتوں سے فائدہ اٹھائیں اور صحیح معنوں میں اللہ کے شاکر بندے بنیں ۔ (آیت) ” ولعلکم تشکرون “۔ سمندر کے ان فوائد سے متعلق ہے جو زمانہ حال میں ظاہر ہوئے ، آج سمندر پر قبضہ واستیلاء استعمار کے لئے بہترین ذریعہ ہے ، افسوس مسلمان ” شکر “ کے اس عظیم ووسیع مفہوم اور نفع سے آگاہ ومتمتع نہیں ۔ حل لغات : ذرا : پیدا کیا ذریت اسی سے مشتق ہے ۔ لحما طریا : یعنی مچھلی ۔