وَعَلَى اللَّهِ قَصْدُ السَّبِيلِ وَمِنْهَا جَائِرٌ ۚ وَلَوْ شَاءَ لَهَدَاكُمْ أَجْمَعِينَ
اور سیدھا راستہ اللہ ہی پر (جا پہنچتا) ہے اور ان میں سے کچھ (راستے) ٹیڑھے ہیں اور اگر وہ چاہتا تو ضرور تم سب کو ہدایت دے دیتا۔
فلسفہ اختلاف : (ف ١) یعنی اللہ تعالیٰ نے کائنات میں اختلاف رنگ وبو کو قائم رکھا ہے ، اور اس گلشن حیات میں جو زندگی رکھی ہے ، وہ بھی بو قلموں اشجار پر لیل ونہار میں اختلاف ہے ، اندھیرے اور اجالے میں اختلاف ہے پھول ، پتے ، اور کانٹے میں اختلاف ، آہن وسیم ، میں اختلاف ہے ، حقیقت وملمع میں اختلاف ہے ، سچ اور جھوٹ میں اختلاف ہے ، حق وباطل میں اختلاف ، اللہ نے اس بزم کو انواع واقسام کے لوگوں سے آراستہ کیا ہے ۔ گلہائے رنگا رنگ سے ہے زینت چمن ۔ اے ذوق اس جہان کو ہے زیب اختلاف ہے ۔ کچھ وہ ہیں کہ فطرت میں سلامتی ہے حق کے جویاں ہیں ، طبیعت میں غور اور فکر کرنے کا مادہ ہے ، یہ ہدایت پر ہیں ، کچھ ایسے ہیں جو گٹھل ہیں ، کند ذہن لے کر آتے ہیں ، جن کے کان حق کی آواز کو نہیں سنتے جو دل کے مقفل ہیں اور معارف الہیہ سے محروم ہیں ، یہ تقسیم خدا کی طرف سے ہے ، اللہ اگر چاہتا تو سب کو ہدایت دے دیتا ، مگر اس لئے کہ حق وباطل میں امتیاز ہوسکے ، اور حق پوری تابانی کے ساتھ چمک سکے باطل کی تاریکی باقی رکھا ہے ۔ آیت کا یہی مقصد ہے کہ توفیق اللہ کی جانب سے عطا ہوتی ہے ، اور بندوں کا کام ہدایت کے لئے سعی وطلب کو جاری رکھنا ہے ۔