أَتَىٰ أَمْرُ اللَّهِ فَلَا تَسْتَعْجِلُوهُ ۚ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يُشْرِكُونَ
اللہ کا حکم آگیا، سو اس کے جلد آنے کا مطالبہ نہ کرو، وہ پاک ہے اور بہت بلند ہے اس سے جو وہ شریک بناتے ہیں۔
عذاب آ چکا !: (ف ١) حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مخالفین سے کہا کرتے تھے ، کہ اگر تمہارا کفر وعناد اسی طرح قائم رہا ، اور نفس کی ظغیانیوں میں کوئی فرق پیدا نہ ہوتا اور تم بدستور اللہ کی نعمتوں کو ٹھکراتے رہے ، تو یاد رکھو ، قانون انتقام برروئے کار آئے گا ، اور تمہیں بیخ وبن سے اکھاڑ دیا جائے گا ۔ وہ لوگ بار بار ازراہ تمسخر کہتے ، وہ عذاب کہاں ہے ؟ کیوں آسمان نہیں ٹوٹ پڑتا ، اور کیوں زمین نہیں پھٹ جاتی ، اللہ کی غیرت کیوں جوش میں نہیں آتی ؟ اور یہ کیا ہے کہ ہم باوجود نافرمانیوں کے زندہ ہیں ؟ کیا اللہ کو ہمارا کفر پسند ہے ، کیا ہم حق پر ہیں ؟ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ، گھبراتے کیوں ہو ؟ جلدی نہ کرو ، عذاب آچکا ، اللہ کے ہاں تمہاری تباہیوں اور بربادیوں کا فیصلہ ہوچکا ، قضا وقدر نے تمہیں صفحہ ہستی سے مٹا دینے کا تہیہ کرلیا ، اس وقت تک تمہیں مہلت دی گئی تھی تاکہ گناہوں سے باز آؤ ، اور اللہ کی طرف جھک جاؤ ، اور اب جبکہ تم نے اللہ کی دی ہوئی ڈھیل سے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا ، تمہارا فنا کے گھاٹ اتر جانا یقینی ہے ۔ بدر کے میدان میں تم سے انتقام لیا جائے گا موت تمہارے سر پر منڈلا رہی ہے ، قیامت قریب ہے ، جب وقت آئے گا بات پوری ہوجائے گی ، اور تم عذاب میں مبتلا ہو گے اس وقت تمہیں کوئی نہیں بچا سکے گا ، اور کوئی قوت تمہارے کام نہیں آسکے گی ،