إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ
بے شک ہم نے ہی یہ نصیحت نازل کی ہے اور بے شک ہم اس کی ضرور حفاظت کرنے والے ہیں۔
قرآن کیونکر محفوظ ہے ! (ف ١) قرآن حکیم کا سب سے بڑا امتیاز یہ ہے کہ یہ محفوظ ہے اس کی زبان محفوظ ہے ، ادب محفوظ ہے ، ترجمہ ومعانی محفوظ ہیں ، مطالب ومقاصد محفوظ ہیں ، اور وہ تمام چیزیں محفوظ ہیں ، جو قرآن کے لئے ضروری ہیں ، قرآن کے الفاظ اس باب میں نہایت حکیمانہ ہیں ارشاد یہ نہیں ہے کہ قرآن محفوظ ہے بلکہ ذمہ داری یہ ہے کہ ” ذکر “ محفوظ رہے گا یعنی قرآن مع اسباب و شدہ ہدایت کے ، کیونکہ صرف قرآن کی حفاظت الفاظ وحروف کی صورت میں بےمعنی ہے ، جب تک قرآنی تہذیب وتمدن قرآنی مفہوم ومقصد قرآنی پیغام اور قرآنی عمل محفوظ نہ ہو ، الفاظ وحروف کا مجموعہ اگر محفوظ میں رہ جائے تو دنیا کے لئے مفید نہیں ہو سکتا ، جب تک کہ قرآن ناطق ، صحیفہ مجسم ، حضور والا صفات کی سیرت کے نقوش ہمارے سامنے نہ ہوں ، چنانچہ عجیب بات یہ ہے کہ قرآن کا حرف حرف سینوں میں مرتسم ہے ، حضور کی تمام ادائیں ضبط تحریر میں آچکی ہیں ، اور آج دنیا میں محفوظ اور غیر مشکوک پیغام کو اگر کوئی پیش کرسکتا ہے تو وہ اسلام کا نمائندہ ہے ۔