سورة ابراھیم - آیت 39

الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي وَهَبَ لِي عَلَى الْكِبَرِ إِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ ۚ إِنَّ رَبِّي لَسَمِيعُ الدُّعَاءِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

سب تعریف اس اللہ کی ہے جس نے مجھے بڑھاپے کے باوجود اسماعیل اور اسحاق عطا کیے۔ بے شک میرا رب تو بہت دعا سننے والا ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اخلاص کی پکار : (ف ١) دعاء کا بقیہ حصہ یہ ہے ، کہ اللہ اپنا نیاز مند بنائیو ، رکوع وسجود کی توفیق دیجؤ، مجھے اور میرے والدین کو اپنے آغوش رحمت میں جگہ دیجؤ، مخلص دل سے نکلی ہوئی یہ دعا قبول ہوئی ، آج کئی ہزار سال گزرنے کے بعد بھی حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے معبد کی وہی شان ہے زائرین کا ہر وقت تانتا لگا ہوا ہے ، لاکھوں کی تعداد میں لوگ بالخصوص ہر سال زیارت کعبہ کے لئے جاتے ہیں ، ” حوللیہ من کل فج عمیق “۔ روزی کی ہر چیز فراوانی کے ساتھ موجود ہے ، غور فرمائیے ایک غیر معروف شخص ایک لق ودق صحرا میں ایک معبد تعمیر کرتا ہے ، اخلاص اور قوت روحانی کا یہ اثر ہے کہ دور دور سے لوگ کھنچے چلے آتے ہیں ، اور بالآخر کعبہ مرکز حیات وروحانی قرار پاتا ہے ۔ سوچنے کی یہ بات ہے کہ کعبہ فن عمارت کے لحاظ سے کوئی خاص خوبصورت چیز نہیں ، نہایت سادہ چار دیواری ہے مگر انوار وتجلیات کی مینا کاری نے اسے دنیا جہان کے لئے قابل رشک بنا دیا ہے ۔ اصل بات یہ ہے کہ دل میں اخلاص ہو ، باتوں میں صداقت ہو ، اللہ کی جانب سے مقبولیت کا خلعت عطا ہو ، تو اس کے اور نشرواشاعت کی ضرورت نہیں ، شان وشکوہ کی حاجت نہیں کہیں بیٹھ جائیے ، آبادیوں سے دور اپنا مسکن بنائیے دل کھنچے ہوئے چلے آئیں گے ، اور صداقت وسچائی کو قبول کریں گے ۔ اور اگر سچائی کی نعمت سے آپ محروم ہیں ، تو پھر باوجود منظم سامان کے کامیابی ممکن نہیں ۔ ہندوستان کی تبلیغی تاریخی ملاحظہ فرمائیے ، چند نفوس قدیسہ آن کر جنگلوں میں بیٹھ گئے ہیں ، اور ان کی روحانیت سے دور دور تک اسلام پھیل گیا ہے ، آج ہندوستان میں جس قدر مسلمان موجود ہیں ، وہ انہیں لوگوں کی برکات کا ثمرہ ہے اور ہندوستان میں ہزار سالہ حکومت اسلامی نے وہ کام نہیں کیا ، جو ان اللہ والوں نے کیا ہے آج جب کہ تبلیغ کے وسائل زیادہ وسیع ہیں ، لوگ زیادہ قابلیت کے ساتھ اسلام کو پیش کرسکتے ہیں ، تو کیوں اسلام کی ترقی کی رفتار نہایت حوصلہ شکن ہے ؟ محض اس لئے کہ اب دعوت وتبلیغ کا ہنگامہ تو خاصہ موجود ہے ، مگر اخلاص وعمل کا وہ جذبہ موجزن نہیں ، زبان میں حلاوت ہے ، مگر وہ روحانی گھلاوٹ نہیں ، جو ان لوگوں کا حصہ تھا ، حل لغات : تشخص : التشخص ۔ دور سے جو انسانی شکل کھڑی نظر آئے ۔ تشخصتالابصار : آنکھیں چڑھ گئیں ۔ مھطعین : دراصل اونٹ جب گردن اٹھائے ، اس ہئیت کو کہتے ہیں ھطع ۔ افئدتھم ھوآئ: بدحواسی سے کنایہ ہے ۔ ھواء کے لغوی معنے فارغ اور خالی کے ہیں ۔