أَفَمَن يَعْلَمُ أَنَّمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ الْحَقُّ كَمَنْ هُوَ أَعْمَىٰ ۚ إِنَّمَا يَتَذَكَّرُ أُولُو الْأَلْبَابِ
پھر کیا وہ شخص جو جانتا ہے کہ بے شک جو کچھ تیرے رب کی جانب سے تیری طرف اتارا گیا وہی حق ہے، اس شخص کی طرح ہے جو اندھا ہے؟ نصیحت تو عقلوں والے ہی قبول کرتے ہیں۔
قرآن عقلمندوں کے لئے ایک نعمت ہے : (ف ١) قرآن حکیم نے بار بار اس حقیقت کو دہرایا ہے کہ میرے مخاطب عقلمند اور ذی ہوش لوگ ہیں ، اندھے اور بےبصیرت افراد قرآن کی برکات سے استفادہ نہیں کرسکتے یہ وہ نور ہے جسے شپرہ چشم نہیں دیکھ سکتا ، یہ علم ہے ہدایت ہے ، اس کے معارف کی وسعت سے وہی آگاہ ہو سکتا ہے ، جسے مبدا فیاض سے فہم وبصیرت کا حصہ وافر بلاہو ، قرآن حکیم کو ارتقائے عقل سے کوئی خطرہ نہیں بلکہ واقعہ یہ ہے کہ اس زمانہ کے لوگ قرآن کی طرف بہت تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور اب قرآن حکیم کے مطالعہ کا عام شغف لوگوں کے دلوں میں پایا جاتا ہے ، بات یہ ہے کہ قرآن حیم رب دانا وبرتر کی کتاب ہے ، اس لئے ضرور ہے کہ اس میں دانش کا ذخیرہ ہو عقل کا خزانہ ہو ۔