سورة یوسف - آیت 18

وَجَاءُوا عَلَىٰ قَمِيصِهِ بِدَمٍ كَذِبٍ ۚ قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنفُسُكُمْ أَمْرًا ۖ فَصَبْرٌ جَمِيلٌ ۖ وَاللَّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَىٰ مَا تَصِفُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور وہ اس کی قمیص پر ایک جھوٹا خون لگا لائے۔ اس نے کہا بلکہ تمھارے لیے تمھارے دلوں نے ایک کام مزین بنا دیا ہے، سو (میرا کام) اچھا صبر ہے اور اللہ ہی ہے جس سے اس پر مدد مانگی جاتی ہے جو تم بیان کرتے ہو۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) جب برادران یوسف (علیہ السلام) رات کے وقت ڈھاریں مارتے ہوئے لوٹے تو کہنے لگے کہ ابا ! آپ مانیں یا نہ مانیں ، یوسف (علیہ السلام) کو بھیڑئیے نے کھالیا ہے اور ثبوت میں یوسف (علیہ السلام) کا خون میں تربتر قمیص پیش کردیا جس میں جھوٹ موٹ خون لگا لیا گیا تھا ، حضرت یعقوب (علیہ السلام) نے فراست پیغمبری سے پہچان لیا کہ یہ جھوٹ ہے ، اس لئے اس سے کہہ دیا ، کہ یہ محض فریب ہے تم نے یہ قصہ میرے سامنے سرخرو ہونے کے لئے بنا لیا ہے ، اس میں کوئی صداقت نہیں ۔ اس کے بعد اس مصیبت عظمی پر اپنے صبر کا اظہار کیا ، اور کہا کہ ان مواقع پر صبر ہی بہترین ہے ، اللہ ہماری مدد کرے گا ۔ حل لغات : سیارۃ : گھومنے پھرنے والے ، سیاح ، واردھم : وارد وہ ہوتا ہے جو قافلے کے آگے آگے چلتا ہے ، تاکہ پانی اور گھاس وغیرہ کی دیکھ بھال کرے ، اور ٹھہرنے کے لئے اچھی جگہ تلاش کرے ۔