وَإِلَىٰ مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًا ۚ قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ ۖ وَلَا تَنقُصُوا الْمِكْيَالَ وَالْمِيزَانَ ۚ إِنِّي أَرَاكُم بِخَيْرٍ وَإِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ مُّحِيطٍ
اور مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب کو (بھیجا)۔ اس نے کہا اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمھارا کوئی معبود نہیں اور ماپ اور تول کم نہ کرو، بے شک میں تمھیں اچھی حالت میں دیکھتا ہوں اور بے شک میں تم پر ایک گھیر لینے والے دن کے عذاب سے ڈرتاہوں۔
(ف ١) حضرت شعیب (علیہ السلام) کی قوم تجارت سے شغف رکھنے والی قوم تھی ، مگر کم تولنے کی بد عادت میں مبتلا تھی ، اس لئے حضرت شعیب (علیہ السلام) نے انہیں اس برے فعل سے روکا ، اور کہا ، کہ اللہ کی عبادت کے ساتھ معاملات میں بھی منصف اور عادل بننے کی کوشش کرو ، کیونکہ مذہب کا تعلق صرف عقائد سے نہیں ، بلکہ اس کو معاملات میں بھی اصلاحی ہدایات پیش کرنا لازم ہے ، وہ عقیدے اور عبادتیں جو برائیوں سے نہیں روکتیں تمہیں بتاؤ ان کی کیا قیمت ہے ؟ مذہب زندگی کے ہر شعبہ سے تعلق رکھتا ہے ۔