قَالُوا أَتَعْجَبِينَ مِنْ أَمْرِ اللَّهِ ۖ رَحْمَتُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ ۚ إِنَّهُ حَمِيدٌ مَّجِيدٌ
انھوں نے کہا کیا تو اللہ کے حکم سے تعجب کرتی ہے؟ اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں تم پر اے گھر والو! بے شک وہ بے حد تعریف کیا گیا، بڑی شان والا ہے۔
سارہ کا تعجب : (ف ٢) حضرت سارہ نے فرشتہ سے جب بچے کی خوشخبری سنی ، تو انہیں تعجب ہوا ، کہنے لگیں ، میں تو اب بوڑھی ہوچکی ابراہیم (علیہ السلام) بھی عمر رسیدہ ہیں ، اس حالت میں پھر کیونکر ” ماں “ بننے کا فخر مجھے عنایت ہوگا فرشتے نے جوابا کہا ، کہ تم خدا کی قدرت سے تعجب کرتی ہو ؟ تعجب انگیز نہٰن ، اس کا کرم ہے ، جب چاہے ، نازل ہوجائے ، اعتراض کیسا ، تم پر اللہ کی رحمتیں اور برکتیں نازل ہو نگی اور خدا لائق صد مدح وستائش ہے وہ جو چاہئے کرے یعنی اللہ کی ہر بات ضاطہ اور قانون ہے وہ سب کچھ کرسکتا ہے ، بڑھاپے میں اولاد کی نعمت سے نواز دے یا عین جوانی میں محروم رکھے ، ہر طرح ممکن اور صحیح ہوگا ، اس کے اعمال پر اعتراض کرنا نادانوں کا کام ہے ۔ حل لغات : اھل البیت : خاوند ، بیوی ، اور بچے ، اس لفظ سے جو حضرت سارہ (علیہ السلام) کے لئے بالخصوص استعمال کیا گیا ہے ، یہ معلوم ہوا کہ لفظ اہل الہیت کا اولین اطلاق عورت پر ہوتا ہے ، الروع : ڈر ، خوف ، ہراس ۔