مَثَلُ الْفَرِيقَيْنِ كَالْأَعْمَىٰ وَالْأَصَمِّ وَالْبَصِيرِ وَالسَّمِيعِ ۚ هَلْ يَسْتَوِيَانِ مَثَلًا ۚ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ
دونوں گروہوں کی مثال اندھے اور بہرے اور دیکھنے والے اور سننے والے کی طرح ہے، کیا یہ دونوں مثال میں برابر ہیں، تو کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرتے۔
(ف ٣) مسلمان بصارت اور اجرت کا مالک ہے ، کافر کی آنکھیں نہیں ، مسلمان گوش شنوا رکھتا ہے ، منکرین حق نیوش اور بصیرت کی نعمت سے محروم ہیں یعنی مسلمان کبھی حقائق وواقعات کا انکار نہیں کرتا آنکھوں سے دیکھتا اور کانوں سے آواز کو سنتا ہے ، منکروں کو تعصب کی وجہ سے صداقت میں روشنی نظر نہیں آتی ، عناد وجہالت سے روشن ، ترین دلائل کو وہ نہیں دیکھتے ، کانوں پر غفلت کے پردے پڑے ہوئے ہیں ، اس لئے یہ دونوں استعداد کے لحاظ سے ہرگز برابر نہیں ہو سکتے ، مسلمان کے دل میں بصیرت کی روشنی اور چمک ہے گوش حق نیوش ہیں ، مگر منکین ان نعمتوں سے محروم ہیں ۔ حل لغات : لاجرم : بےشک ۔ بالضرور ، قطعی طور پر ۔