وَأَنِ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ يُمَتِّعْكُم مَّتَاعًا حَسَنًا إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى وَيُؤْتِ كُلَّ ذِي فَضْلٍ فَضْلَهُ ۖ وَإِن تَوَلَّوْا فَإِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ كَبِيرٍ
اور یہ کہ اپنے رب سے بخشش مانگو، پھر اس کی طرف پلٹ آؤ تو وہ تمھیں ایک معین مدت تک اچھا سازوسامان دے گا اور ہر زیادہ عمل والے کو اس کا زیادہ ثواب دے گا اور اگر تم پھر گئے تو یقیناً میں تم پر ایک بہت بڑے دن کے عذاب سے ڈرتاہوں۔
(ف ١) توحید کے بعد اسلامی تعلیمات میں توبہ واستغفار کو خاص اہمیت حاصل ہے یہی وجہ ہے جو یہاں توبہ واستغفار کر خاص اہمیت حاصل ہے ، یہی وجہ ہے جو یہاں توبہ واستغفار کو توحید کے بالکل بعد بیان فرمایا ہے ۔ غرض یہ ہے کہ مسلمان کے لئے ضروری ہے کہ ہر وقت اپنے گناہوں کا جائزہ لیتا ہے اور اس مرکز قدس سے اکتساب خیر میں مصروف رہے ، کیونکہ گناہوں کا احساس ہی نیکی طرف پہلا قدم ہے جو شخص گناہوں کو محسوس نہیں کرتا ، وہ نیکی جانب کبھی راغب نہیں ہوسکتا ۔