الر ۚ كِتَابٌ أُحْكِمَتْ آيَاتُهُ ثُمَّ فُصِّلَتْ مِن لَّدُنْ حَكِيمٍ خَبِيرٍ
الۤرٰ۔ ایک کتاب ہے جس کی آیات محکم کی گئیں، پھر انھیں کھول کر بیان کیا گیا ایک کمال حکمت والے کی طرف سے جو پوری خبر رکھنے والا ہے۔
(ف ٢) قرآن حکیم کی دو خصوصیتیں بیان فرمائی ہیں ایک احکام ، دوسری تفصیل ۔ احکام سے غرض یہ ہے کہ قرآن حکیم نظم وترتیب کے لحاظ سے اس انداز کا حامل ہے کہ انسانی دخل کا اس میں امکان نہیں ، نہایت محکم اور عجیب طرز بیان ہے ۔ تفصیل سے مراد تو اصل آیات کا بیان ہے ، اور یا ضروریات دین کا موقع موقع اظہار ، یعنی آیات کے اواخر کلمات قرآن حکیم میں نہایت دلکش وزن اور عجیب طرز کے ساتھ واقع ہوئے ہیں جن کے ادا کرنے میں ایک خاص قسم کے ترنم اور سامعہ نوازی کا سامان موجود ہے اور بایہ غرض ہے کہ جس قدر دین ودنیوی ضروریات ہیں قرآن ان سب پر حاوی ہے ۔ وکیل : ذمہ دار ۔