سورة البقرة - آیت 139

قُلْ أَتُحَاجُّونَنَا فِي اللَّهِ وَهُوَ رَبُّنَا وَرَبُّكُمْ وَلَنَا أَعْمَالُنَا وَلَكُمْ أَعْمَالُكُمْ وَنَحْنُ لَهُ مُخْلِصُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

کہہ دے کیا تم ہم سے اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہو، حالانکہ وہی ہمارا رب اور تمھارا رب ہے اور ہمارے لیے ہمارے اعمال ہیں اور تمھارے لیے تمھارے اعمال اور ہم اسی کے لیے خالص کرنے والے ہیں۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف1) اس آیت میں یہودیوں ‘ عیسائیوں اور مشرکوں سے مشترکہ خطاب ہے کہ تم خدا کے احکام ونواہی کے متعلق ہم سے کیوں بحث ومناظرہ کرتے ہو جبکہ ہم سب کا وہ رب ہے ، جو مناسب سمجھتا ہے وہ فرماتا ہے اور فرماتا ہے اور جس کو مناسب سمجھتا ہے اس منصب کے لئے منتخب فرمالیتا ہے ہم اور تم اعتراض کرنے والے کون ؟ یہ تو خالصتا اس کے اختیار میں ہے پھر اگر بفرض محال عہدہ نبوت کا تعلق اعمال اکتساب سے بھی ہو تو بھی کیا تم اس قابل ہو کہ تمہیں اس اہم عہدہ سے نوازا جائے، کیا ہم میں تم سے زیادہ اخلاص ومحبت نہیں ہے، اور کیا تم مقابلۃ نہایت نا اہل نہیں ہو؟ اس لئے اپنے اخلاص وعادات کو سنوارو ، پھر اسلام پر اعتراض کرو ۔ حل لغات : تُحَاجُّونَ:تم جھگڑا کرتے ہو مادہ حجۃ ۔ دلیل ۔ مُخْلِصُونَ: جمع مخلص ، بےریا ، بےغرض ، غافل : بےخبرغیر آگاہ ۔