سورة البقرة - آیت 137

فَإِنْ آمَنُوا بِمِثْلِ مَا آمَنتُم بِهِ فَقَدِ اهْتَدَوا ۖ وَّإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا هُمْ فِي شِقَاقٍ ۖ فَسَيَكْفِيكَهُمُ اللَّهُ ۚ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

پھر اگر وہ اس جیسی چیز پر ایمان لائیں جس پر تم ایمان لائے ہو تو یقیناً وہ ہدایت پا گئے اور اگر پھر جائیں تو وہ محض ایک مخالفت میں (پڑے ہوئے) ہیں، پس عنقریب اللہ تجھے ان سے کافی ہوجائے گا اور وہی سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

حلقہ توحید کی سعتیں : (ف ٢) اسلام ہر قسم کی تنگ دلی سے بالا ہے ، وہ کسی خاص تعلیم پر ایمان لانے کی تاکید نہیں کرتا ، بلکہ وہ کہتا ہے کہ تم ہر صداقت کو مانو ، ابراہیم (علیہ السلام) کو بھی مانو اور اسمعیل (علیہ السلام) کو بھی موسیٰ (علیہ السلام) کو بھی اور مسیح (علیہ السلام) کو بھی علیہم السلام اجمعین ۔ اور ہر اس چیز پر یقین رکھو جو اللہ کے پیغمبروں کی وساطت سے ہم تک پہنچی ہے ، اس لئے کوئی تفصیل نہیں مسلمان مجبور ہے کہ وہ ہر سچائی کا احترام کرے ، اس لئے اسے تو اللہ سے محبت ہے ، اور جب اس کی اطاعت وفرمانبرداری کا جوا جو اپنے کندھوں پر ڈال لیا تو پھر ہر حکم جو اس کی طرف سے وصول ہوا شائستہ اعتناء ہے وہ لوگ جو خدا کی محبت کا دعوی تو کرتے ہیں لیکن محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان نہیں لاتے تو اپنے دعوے میں سچے نہیں ۔ کیونکہ آپ خدا کے سب سے بڑے دوست اور محب ہیں ۔