سورة یونس - آیت 77

قَالَ مُوسَىٰ أَتَقُولُونَ لِلْحَقِّ لَمَّا جَاءَكُمْ ۖ أَسِحْرٌ هَٰذَا وَلَا يُفْلِحُ السَّاحِرُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

موسیٰ نے کہا کیا تم حق کے بارے میں (یہ) کہتے ہو، جب وہ تمھارے پاس آیا، کیا جادو ہے یہ؟ حالانکہ جادو گر کامیاب نہیں ہوتے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

جادوگر کامیاب نہیں ہوتے : (ف ١) سحر وجادوگری کے معنی ذلیل قسم کی کرشمہ سازی اور فن نمائی کے ہیں ، جادوگر کے سامنے کوئی بلند نصب العین نہیں ہوتا ، اور نہ اس میں ایسی قوت ہوتی ہے کہ وہ زندگی کے اہم امور میں کامیاب ہو سکے وہ چند لوگوں کو اپنی چالاکیوں سے حیرت میں ڈال سکتا ہے ، مگر حق وصداقت کے مقابلہ میں کسی طرح کامیابی حاصل نہیں کرسکتا ، کیونکہ ادھر ایک نصب العین ہے مقدس اسوہ ہے اور ادھر صرف فریب دفن ، اس لئے قرآن حکیم کا ارشاد ہے کہ اگر موسیٰ (علیہ السلام) کو بھی تم جادوگر سمجھتے ہو تو واقعات کا انتظار کرو عنقریب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی کامیابیاں اور کامرانیاں تم سے خراج تحسین وصول کرلیں گی ، حل لغات : لتلفتنا : مادہ لغت ، متوجہ کرنا ، پھیرنا ۔