سورة البقرة - آیت 131

إِذْ قَالَ لَهُ رَبُّهُ أَسْلِمْ ۖ قَالَ أَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

جب اس سے اس کے رب نے کہا فرماں بردار ہوجا، اس نے کہا میں جہانوں کے رب کے لیے فرماں بردار ہوگیا۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف3) ان آیات میں یہ بتایا ہے کہ حضرت ابراہیم کس قدر سلیم الفطرت تھے ، صحیح بات مانتے ہیں انہیں کبھی تامل نہیں ہوا ، خدا نے جب انہیں اسلام و توحید کی دعوت دی تو ابراہیم فورا ﴿أَسْلَمْتُ﴾ پکار اٹھے اور اس کے بعد ساری زندگی تسلیم و رضا کی زندگی ہے ۔ خواب میں بھی دیکھ پایا کہ خدا کی راہ میں بچے کی قربانی ضروری ہے ۔ تو آمادہ ہوگئے اور بیٹے کی گردن پر چھری رکھ دی ، قوم نے جب مخالفت کی اور ﴿حَرِّقُوهُ ﴾کی صدائیں چاروں طرف سے آنے لگیں اس وقت آپ ڈرے نہیں تسلیم و رضا کا پیکر بنے ہوئے آگ میں کود پڑے ۔