إِذْ قَالَ لَهُ رَبُّهُ أَسْلِمْ ۖ قَالَ أَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ
جب اس سے اس کے رب نے کہا فرماں بردار ہوجا، اس نے کہا میں جہانوں کے رب کے لیے فرماں بردار ہوگیا۔
(ف ٣) ان آیات میں یہ بتایا ہے حضرت ابراہیم کس قدر سلیم الفطرت تھے ، صحیح بات مانتے ہیں انہیں کبھی تامل نہیں ہوا ، خدا نے جب انہیں اسلام و توحید کی دعوت دی تو ابراہیم فورا اسلمت پکار اٹھے اور اس کے بعد ساری زندگی تسلیم و رضا کی زندگی ہے ۔ خواب میں بھی دیکھ پایا کہ خدا کی راہ میں بچے کی قربانی ضروری ہے ۔ تو آمادہ ہوگئے اور بیٹے کی گردن پر چھری رکھ دی ، قوم نے جب مخالفت کی اور حرقوہ کی صدائیں چاروں طرف سے آنے لگیں اس وقت آپ ڈرے نہیں تسلیم و رضا کا پیکر بنے ہوئے آگ میں کود پڑے ۔ حل لغات : الحکمۃ : دانائی کی بات ، اسوہ رسول ویزکیھم : مصدر تزکیہ ، پاک کرنا ، دلوں اور دماغوں میں لطافت و نزاکت پیدا کرنا یعنی جذبہ و خیال میں آخری ارتقا کے سامان بہم پہنچانا ۔ یرغب : رغبت کا صلہ ، جب عن ہو تو اس کے معنی نفرت کے ہوجاتے ہیں اصطفینہ : مصدر اصطفاء ، چننا ، انتخاب کرنا