سورة التوبہ - آیت 102

وَآخَرُونَ اعْتَرَفُوا بِذُنُوبِهِمْ خَلَطُوا عَمَلًا صَالِحًا وَآخَرَ سَيِّئًا عَسَى اللَّهُ أَن يَتُوبَ عَلَيْهِمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور کچھ دوسرے ہیں جنھوں نے اپنے گناہوں کا اقرار کیا، انھوں نے کچھ عمل نیک اور کچھ دوسرے برے ملا دیے، قریب ہے کہ اللہ ان پر پھر مہربان ہوجائے۔ یقیناً اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) غزوہ تبوک سے تحلف کرنے والوں میں سے کچھ لوگ ایسے بھی تھے جو سخت نادم تھے ابو لبابہ (رض) اور اس کے ساتھیوں نے تعزیرا اپنے آپ کو مسجد کے ستونوں کے ساتھ باند لیا ، اور کھانا پینا ترک کردیا ، حضور جنگ سے جب لوٹے تو لوگوں نے درخواست کی انکو معاف فرما دیجئے ، یہ اب نادم ہیں ، حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تب تک اللہ ان کی معذرت کو قبول نہ فرما دے میں کسی طرح ان سے خوش ہو سکتا ہوں اس پر یہ آیات نازل ہوئیں ، غرض یہ ہے کہ اظہار ندامت کے بعد گناہ دھل جاتے ہیں اور اللہ اپنے کرم سے معاف کردیتا ہے ۔ (آیت) ” خذ من اموالھم صدقۃ “۔ سے مقصود یہ ہے کہ مال ودولت کی وجہ سے یہ لوگ رکے رہے اور میدان جہاد میں نہیں جا سکے اس لئے اب تزکیہ باطن کی لئے انہیں اللہ کی راہ میں صدقہ دینا چاہئے تاکہ دلوں سے روپیہ کی بیجا توقیر اٹھ جائے ،