سورة التوبہ - آیت 70

أَلَمْ يَأْتِهِمْ نَبَأُ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ قَوْمِ نُوحٍ وَعَادٍ وَثَمُودَ وَقَوْمِ إِبْرَاهِيمَ وَأَصْحَابِ مَدْيَنَ وَالْمُؤْتَفِكَاتِ ۚ أَتَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ ۖ فَمَا كَانَ اللَّهُ لِيَظْلِمَهُمْ وَلَٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

کیا ان کے پاس ان لوگوں کی خبر نہیں آئی جو ان سے پہلے تھے؟ نوح کی قوم اور عاد اور ثمود اور ابراہیم کی قوم اور مدین والے اور الٹی ہوئی بستیوں والے، ان کے پاس ان کے رسول واضح دلیلیں لے کر آئے تو اللہ ایسا نہ تھا کہ ان پر ظلم کرتا اور لیکن وہی اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) اس آیت میں یہ بتایا ہے کہ ان لوگوں کو اللہ نے سرکشی اور تمرد کی وجہ سے ہلاک کردیا نوح (علیہ السلام) نے ہرچند قوم کو طویل مدت تک سمجھایا مگر انہوں نے غرق ہونے کی ٹھان لی ، اور باز نہ آئے اسی طرح عاد وثمود کی قومیں نافرمانی وعصیان کی وجہ سے پکڑی گئیں ، ابراہیم (علیہ السلام) کی قوم نہایت متمدن تھی ، وہ بھی عتاب سے نہ بچی حضرت شعیب (علیہ السلام) اور حضرت لوط (علیہ السلام) کی قوم بھی اپنی بدعنوانیوں کی وجہ سے غارت ہوئی غرض یہ ہے کہ ثبات واستقلال کا قانون صرف ان لوگوں کے لئے ہے ، جو اطاعت شعار ہوں ، نافرمانوں کے لئے بجز تباہی وہلاکت کے اور کوئی چارہ نہیں ، پھر ان منافقین کو کیا ہوگیا ہے ، کہ عبرت حاصل نہیں کرتے ۔