قُلْ هَلْ تَرَبَّصُونَ بِنَا إِلَّا إِحْدَى الْحُسْنَيَيْنِ ۖ وَنَحْنُ نَتَرَبَّصُ بِكُمْ أَن يُصِيبَكُمُ اللَّهُ بِعَذَابٍ مِّنْ عِندِهِ أَوْ بِأَيْدِينَا ۖ فَتَرَبَّصُوا إِنَّا مَعَكُم مُّتَرَبِّصُونَ
کہہ دے تم ہمارے بارے میں دو بہترین چیزوں میں سے ایک کے سوا کس کا انتظار کرتے ہو اور ہم تمھارے بارے میں انتظار کر رہے ہیں کہ اللہ تمھیں اپنے پاس سے کوئی عذاب پہنچائے، یا ہمارے ہاتھوں سے۔ سو انتظار کرو، بے شک ہم (بھی) تمھارے ساتھ منتظر ہیں۔
(ف ١) غرض یہ ہے کہ منافقین مسلمانوں کے لئے دو باتوں کے منتظر رہتے ، غنیمت کے ، اور جامع شہادت کے پہلی صورت میں شرکت وحصہ داری کا خیال اور دوسری میں موت پر اظہار مسرت ، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے یہ دونوں باتیں مسلمان کے لئے باعث برکت ہیں کامیاب رہیں تو دنای کے مال ودولت سے حصہ پائیں ، میدان میں کھیت رہیں ، توحیات جاوید کے حقدار ٹھہریں ، البتہ ہم جس چیز کا انتظار کر رہے ہیں وہ تمہارے حق میں اچھی نہیں ۔ ہم اللہ کے عذاب کے منتظر ہیں جو آئے اور تمہارے فتنوں کو ختم کر دے ۔