يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ حَرِّضِ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى الْقِتَالِ ۚ إِن يَكُن مِّنكُمْ عِشْرُونَ صَابِرُونَ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ ۚ وَإِن يَكُن مِّنكُم مِّائَةٌ يَغْلِبُوا أَلْفًا مِّنَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا يَفْقَهُونَ
اے نبی! ایمان والوں کو لڑائی پر ابھار، اگر تم میں سے بیس صبر کرنے والے ہوں تو وہ دو سو پر غالب آئیں اور اگر تم میں سے ایک سو ہوں تو ان میں سے ہزار پر غالب آئیں جنھوں نے کفر کیا۔ یہ اس لیے کہ بے شک وہ ایسے لوگ ہیں جو سمجھتے نہیں۔
(ف ١) (آیت) ” یفقھون “ سے غرض یہ ہے کہ کفار شہادت کی قدروقیمت سے آگاہ نہیں ، وہ موت سے ڈرتے ہیں اور مسلمان پوری جانبازی سے لڑتا ہے ، وہ جانتا ہے کہ جیئے تو غازی اور مرے تو شہید یعنی مسلمان کے لئے کامیابی کے زیادہ امکانات موجود ہیں اس لئے اسے چاہئے کہ کفار کی کثرت سے ہراساں نہ ہو ، کامیابی اسی کی ہے ۔