إِذْ يُرِيكَهُمُ اللَّهُ فِي مَنَامِكَ قَلِيلًا ۖ وَلَوْ أَرَاكَهُمْ كَثِيرًا لَّفَشِلْتُمْ وَلَتَنَازَعْتُمْ فِي الْأَمْرِ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ سَلَّمَ ۗ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ
جب اللہ تجھے تیرے خواب میں دکھا رہا تھا کہ وہ تھوڑے ہیں اور اگر وہ تجھے دکھاتا کہ وہ بہت ہیں تو تم ضرور ہمت ہار جاتے اور ضرور اس معاملے میں آپس میں جھگڑ پڑتے اور لیکن اللہ نے سلامت رکھا۔ بے شک وہ سینوں والی بات کو خوب جاننے والا ہے۔
(ف ١) یعنی حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو رؤیا میں دکھایا گیا کہ کفار نہایت قلیل تعداد میں ہیں ، یا صنام سے مراد آنکھ ہے جیسا کہ دوسری آیت میں فی اعینکم “ کا لفظ موجود ہے ، بہرحال غرض یہ ہے کہ وہ تمہاری نگاہوں میں کم نظر آئے ، تاکہ تمہاری ہمتیں پست نہ ہوجائیں ، یہ بھی نصرت الہی کی ایک مخصوص سورت ہے ۔ حل لغات : ولذی القربی : رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے عزیز واقارب ۔ یوم الفرقان : بدر کا فیصلہ کن دن ، العدوۃ : کنارہ موڑ ، نقطہ ، تجاوز ۔