سورة الانفال - آیت 11

إِذْ يُغَشِّيكُمُ النُّعَاسَ أَمَنَةً مِّنْهُ وَيُنَزِّلُ عَلَيْكُم مِّنَ السَّمَاءِ مَاءً لِّيُطَهِّرَكُم بِهِ وَيُذْهِبَ عَنكُمْ رِجْزَ الشَّيْطَانِ وَلِيَرْبِطَ عَلَىٰ قُلُوبِكُمْ وَيُثَبِّتَ بِهِ الْأَقْدَامَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

جب وہ تم پر اونگھ طاری کر رہا تھا، اپنی طرف سے خوف دور کرنے کے لیے اور تم پر آسمان سے پانی اتارتا تھا، تاکہ اس کے ساتھ تمھیں پاک کر دے اور تم سے شیطان کی گندگی دور کرے اور تاکہ تمھارے دلوں پر مضبوط گرہ باندھے اور اس کے ساتھ قدموں کو جما دے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) عین میدان جنگ میں نیند یہ اللہ کی خاص نعمت تھی ، اس سے مسلمان تازہ دم ہوگئے نیز کفار کے لئے یہ امر نہایت مرعوب کن ہے کہ مسلمان مصاف جنگ میں بےخطر ہو کر سوجاتے ہیں ۔ یہ درحقیقت مسلمانوں کی طمانیت قلب کا بہترین نمونہ ہے ۔ پانی کا برس جانا بھی خاص عنایت تھی طبیتیں شگفتہ ہوگئیں ، ضروریات کو پورا کرلیا گیا ، اور دل میں کسی طرح کا میل باقی نہ رہا ۔