سورة الاعراف - آیت 200

وَإِمَّا يَنزَغَنَّكَ مِنَ الشَّيْطَانِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللَّهِ ۚ إِنَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور اگر کبھی شیطان کی طرف سے کوئی اکساہٹ تجھے ابھار ہی دے تو اللہ کی پناہ طلب کر، بے شک وہ سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کشاکش نفس اور پیغمبر : (ف ١) نزع سے مراد وسوسہ اندازی ہے یعنی جب آپ کے دل میں ان لوگوں کی کجروی اور مخالفت کی وجہ سے شیطان غم وغصہ کی آگ بھڑکانا چاہئے ، تو آپ اللہ کی پناہ میں آجائیں وہ آپ کی دعاؤں کو سنتا اور آپ کے حالات کو جانتا ہے ۔ عصمت انبیاء کا مفہوم یہ نہیں کہ انبیاء کے دل میں خیالات کی کشاکش نہیں ہوتی یا نفس بشری بیکار ہوجاتا ہے ۔ عصمت کا مفہوم یہ ہے کہ انبیاء باوجود زبردست کشاکش نفسی کے پیغمبرانہ وظائف سے محروم نہیں ہوتے ، اور وہ ہر ترغیب وتحریص کو پوری قوت سے وہ کردیتے ہیں جس میں برائی کو ذرا بھی دخل ہو ، بھی ان کے دل میں بتقاضائے بشری وسوسہ اندازی ہوتی ہے ، مگر وہ باطنی قوت سے اس کا مقابلہ کرتے ہیں ، اور شکست دیتے ہیں اور پیغمبرانہ ملکہ عفت انہیں ہر مقام پر محفوظ رکھنا ہے ،