يَسْأَلُونَكَ عَنِ السَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَاهَا ۖ قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ رَبِّي ۖ لَا يُجَلِّيهَا لِوَقْتِهَا إِلَّا هُوَ ۚ ثَقُلَتْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ لَا تَأْتِيكُمْ إِلَّا بَغْتَةً ۗ يَسْأَلُونَكَ كَأَنَّكَ حَفِيٌّ عَنْهَا ۖ قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ اللَّهِ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ
وہ تجھ سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں اس کا قیام کب ہوگا ؟ کہہ دے اس کا علم تو میرے رب ہی کے پاس ہے، اسے اس کے وقت پر اس کے سوا کوئی ظاہر نہیں کرے گا، وہ آسمانوں اور زمین میں بھاری واقع ہوئی ہے، تم پر اچانک ہی آئے گی۔ تجھ سے پوچھتے ہیں جیسے تو اس کے بارے میں خوب تحقیق کرنے والا ہے۔ کہہ دے اس کا علم تو اللہ ہی کے پاس ہے، مگر اکثر لوگ نہیں جانتے۔
(ف ١) مکے والوں میں ایک مرض یہ تھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے خواہ مخواہ کچھ نہ کچھ پوچھتے رہتے ، اور الجھاتے رہتے ، غرض یہ ہوتی ، کہ عوام کو بتایا جائے کہ دیکھو تمہارا رسول سوالات کا جواب نہیں دیتا ۔ قیامت کے متعلق اکثر پوچھتے رہتے ، اور الجھاتے رہتے ، غرض یہ ہوتی کہ عوام کو بتایا جائے ، کہ دیکھو تمہارا رسول سوالات کا جواب نہیں دیتا ۔ قیامت کے متعلق اکثر پوچھتے کہ وہ کب ہے اللہ نے متعدد مواقع پر جواب دیا ہے ، کہ قیامت کا صحیح صحیح ، علم اللہ کو ہے ، کوئی فرد بشر نہیں جانتا ، کہ کب دنیا کا یہ نظام درہم برہم ہوجائے ۔