وَجَاوَزْنَا بِبَنِي إِسْرَائِيلَ الْبَحْرَ فَأَتَوْا عَلَىٰ قَوْمٍ يَعْكُفُونَ عَلَىٰ أَصْنَامٍ لَّهُمْ ۚ قَالُوا يَا مُوسَى اجْعَل لَّنَا إِلَٰهًا كَمَا لَهُمْ آلِهَةٌ ۚ قَالَ إِنَّكُمْ قَوْمٌ تَجْهَلُونَ
اور ہم نے بنی اسرائیل کو سمندر سے پار اتارا تو وہ ایسے لوگوں پر آئے جو اپنے کچھ بتوں پر جمے بیٹھے تھے، کہنے لگے اے موسیٰ ! ہمارے لیے کوئی معبود بنا دے، جیسے ان کے کچھ معبود ہیں؟ اس نے کہا بے شک تم ایسے لوگ ہو جو نادانی کرتے ہو۔
(ف ١) بنی اسرائیل چونکہ حدیث العہد تھے ، نیا نیا اسلام قبول کیا تھا ، اس لئے جب انہوں نے ایک قوم کو دیکھا کہ وہ بتوں کو پوج رہی ہے تو ان کے دل میں بھی یہی خواہش پیدا ہوئی موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا یہ تو جہالت ہے میں اس کی تائید کیونکر کرسکتا ہوں ، اس سے معلوم ہوتا ہے ، موسے (علیہ السلام) نے اولا اپنی توجہ کو زیادہ تر آزادی واستخلاص پر مرکوز رکھا ، توحید کا درس تو دیا مگر زیادہ زور آزادی کے مسئلہ پر ہی تھا ،