قَالُوا أُوذِينَا مِن قَبْلِ أَن تَأْتِيَنَا وَمِن بَعْدِ مَا جِئْتَنَا ۚ قَالَ عَسَىٰ رَبُّكُمْ أَن يُهْلِكَ عَدُوَّكُمْ وَيَسْتَخْلِفَكُمْ فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرَ كَيْفَ تَعْمَلُونَ
انھوں نے کہا ہمیں اس سے پہلے ایذا دی گئی کہ تو ہمارے پاس آئے اور اس کے بعد بھی کہ تو ہمارے پاس آیا۔ اس نے کہا تمھارا رب قریب ہے کہ تمھارے دشمن کو ہلاک کر دے اور تمھیں زمین میں جانشین بنا دے، پھر دیکھے کہ تم کیسے عمل کرتے ہو۔
غلامی کی جھجک : (ف ١) غلامی ایسی بدترین لعنت ہے کہ اس کے بعد قوم میں بزدلی آجاتی ہے ، اور قوم میں دوست ودشمن کی تمیز اٹھ جاتی ہے ، ہر بات میں انہیں اندیشہ ہوتا ہے ، کہیں حکمران طبقہ ہماری مصیبتوں میں اور اضافہ نہ کر دے ، چنانچہ بنی اسرائیل نے صاف صاف کہہ دیا جناب پہلے بھی ہم تکلیفوں میں مبتلا تھے ، اور اب بھی ہماری مشکلات میں اضافہ ہی ہے براہ کرم میں کانٹوں میں نہ گھسیٹئے ۔ موسی (علیہ السلام) نے فرمایا تم گھبراؤ نہیں ، عنقریب تمہارے دشمن ہلاک ہوں گے اور تمہاری غلامی آزادی سے بدل جائے گی ۔ حل لغات : سنین : یعنی عسرت کے سال ، یطیر : بدشگونی ، عرب طائر سے شگون لیتے تھے ، اس لئے تطیر کے معنی تساؤم کے ہیں ۔