هَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا تَأْوِيلَهُ ۚ يَوْمَ يَأْتِي تَأْوِيلُهُ يَقُولُ الَّذِينَ نَسُوهُ مِن قَبْلُ قَدْ جَاءَتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ فَهَل لَّنَا مِن شُفَعَاءَ فَيَشْفَعُوا لَنَا أَوْ نُرَدُّ فَنَعْمَلَ غَيْرَ الَّذِي كُنَّا نَعْمَلُ ۚ قَدْ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ
وہ اس کے انجام کے سوا کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں؟ جس دن اس کا انجام آ پہنچے گا تو وہ لوگ جنھوں نے اس سے پہلے اسے بھلا دیا تھا، کہیں گے یقیناً ہمارے رب کے رسول حق لے کر آئے، تو کیا ہمارے لیے کوئی سفارش کرنے والے ہیں کہ وہ ہمارے لیے سفارش کریں، یا ہمیں واپس بھیجا جائے تو ہم اس کے برخلاف عمل کریں جو ہم کیا کرتے تھے۔ بلاشبہ انھوں نے اپنی جانوں کو خسارے میں ڈالا اور ان سے گم ہوگیا جو وہ جھوٹ باندھا کرتے تھے۔
(ف ١) مقصد یہ ہے کہ قرآن حکیم نہایت تفصیل سے دلائل بیان کرتا ہے علم وہدایت کی باتیں تکمیل اور جامعیت کے ساتھ دہراتا ہے ، اس پر بھی وہ نہ مانیں تو کیا پھر انجام کار کا انتظار ہے ۔ جب وہ وقت آپہنچے گا ، اس وقت یہ پچھتائیں گے ، اور کچھ نہ ہو سکے گا یہ چاہیں گے دوبارہ مہلت مل جائے ، کچھ لوگ بخشش کی سفارش کردیں ، اور یہ دونوں باتیں وہاں نہ مل سکیں گی ، کیونکہ حجت تمام ہوچکی ہے ۔ حل لغات : تاویل : انجام ، عاقبت ، حقیقت ، معنی ۔