َالضُّحَىٰ
قسم ہے دھوپ چڑھنے کے وقت کی!
(1۔11) حلفیہ بیان سنو ! قسم ہے ضحٰی کے وقت کی اور قسم ہے رات کی جب وہ چھا جاتی ہے سنو ! اے نبی تیرے پروردگار نے تجھ کو کر چھوڑا نہیں نہ تجھ پر خفا ہوا ہے یہ تو ان لوگوں کی محض غلط گوئی ہے یہ تو ہے تیرے دشمنوں کے غلط پر اپگنڈے کا جواب اور مزید سنو تیری ہر آخری گھڑی تیرے لئے پہلی گھڑی سے اچھی ہوگی یعنی ہر آن تیری ظاہری اور باطنی ترقی ہوگی اور اللہ تجھ کو دنیا اور آخرت میں اتنا دے گا کہ تو راضی ہوجائے گا اس وعدے کے ایفا میں جس کو شبہ ہو وہ سن رکھے کیا اللہ نے تجھے یتیم پا کر حضرت خدیجہ (رض) سے نکاح کرا کر گھر بار میں ٹھکانہ نہ بنا دیا۔ بے شک اور تجھے دینی مسائل کی تفصیل سے بے خبر ! پایا تو رہنمائی کی اور تجھے بے مال ومددگار پایا تو محض اپنے فضل سے غنی کردیا۔ یہ سب واقعات ایسے ہیں کہ تمہارے معاصرین اہل دنیا نے ان کو بچشم خود دیکھ لیا ہے پھر بھی اس میں کیونکر شک رہ سکتا ہے کہ تمہارے پر پچھلی گھڑی پہلی سے بہتر ہے پس اب تم اس شکریہ میں ایسا کرنا کہ کسی یتیم پر زبردستی نہ کرنا اور سائلوں کو کبھی نہ جھڑکنا چاہے وہ سختی سے مانگیں بلکہ سائل کا سوال اس کے حسب منشا پورا کیا کرنا اگر سوال پورا نہ کرسکو تو نرمی سے جواب دینا جھڑکنا ٹھیک نہیں اور جو اللہ تم پر مہربانی کرے از قسم مال یا از قسم علم جائز طریق سے اپنے رب کی نعمت کا اظہار کرتے رہنا مال ہے تو غرباء پر مہربانی کرنے سے علم ہے تو اس کی تعلیم اور اشاعت سے اظہار کرنا مگر یہ خیال رہے کہ کسی طرح ریا پیدا نہ ہو۔ اللھم جنبنا شرک الریاء