فَلَا أُقْسِمُ بِالشَّفَقِ
پس نہیں، میں شفق کی قسم کھاتا ہوں!
(16۔25) پس سنو ! ہم سچ کہتے ہیں قسم ہے غروب کے وقت کی روشنی کی اور قسم ہے رات کی اور ہر اس چیز کی جس کو رات ڈھانکتی ہے یعنی ہر چیز کی جس پر رات کا اندھیرا پڑتا ہے اور قسم ہے چاند کی جب وہ پورا ہوتا یعنی بدر کا مل ہوجاتا ہے تم بنی نوع انسان درجہ بدرجہ ضرور چڑھو گے یعنی مرو گے۔ مر کر قبر میں سڑو گے سڑ کر قبروں سے اٹھو گے پس یہ حلفی بیان انکو سنائو اور تعجب نہ کرو ان کو کیا ہوگا کہ یہ لوگ اللہ کی قدرت کاملہ اور آیات قاہرہ پر ایمان نہیں لاتے اور جب قرآن ان کو سنایا جاتا ہے تو اس کی اطاعت نہیں کرتے بلکہ بجائے ایمان لانے اور اطاعت کرنے کے الٹے کافر لوگ جھٹلاتے ہیں حالانکہ جو کچھ یہ لوگ دلوں میں چھپاتے ہیں اللہ تعالیٰ اس سے خوب واقف ہے پس تو اے رسول ان کو دردناک عذاب کی خبر سنا صاف صاف کہہ دے کہ اپنے کئے کا بدلہ پائو گے ہاں جو لوگ ایماندار ہیں اور نیک عمل کیا کرتے ہیں ان کے لئے بے انتہا بدلہ ہے۔ اللہ ہم کو نصیب کرے آمین ! بعد غروب آفتاب کچھ وقت آسمان پر سرخی رہتی ہے اس کو شفق کہتے ہیں اس کے بعد سیاہی کا اندھیرا ہوتا ہے اس کے بعد روشنی چاند نکلتا ہے تو اندھیرے پر غالب آجاتا ہے یہ اشارہ ہے اس بات کی طرف کہ ماہتاب نبوت محمدیہ علی صاحبہا الصلوٰۃ والتیحہ کے نکلنے سے پہلے ظلمات کفر کا اندھیرا تھا لیکن بعد طلوع قمر سب پر روشنی چھا جائے گی اس روشنی میں یہ بات خوب سمجھ میں آجاوے گی کہ واقعی ہم پر احوال مختلفہ آنے والے ہیں کیونکہ ہماری ہستی ابتدا سے انتہا تک انقلابات کی محل رہی ہے فافہم ١٢ منہ